(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم المؤدب، حدثنا عمار بن محمد ابن اخت سفيان الثوري، حدثنا ابو الجارود الاعمى واسمه: زياد بن المنذر الهمداني، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما مؤمن اطعم مؤمنا على جوع اطعمه الله يوم القيامة من ثمار الجنة، وايما مؤمن سقى مؤمنا على ظمإ سقاه الله يوم القيامة من الرحيق المختوم، وايما مؤمن كسا مؤمنا على عري كساه الله من خضر الجنة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد روي هذا عن عطية، عن ابي سعيد موقوفا، وهو اصح عندنا واشبه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارُودِ الْأَعْمَى وَاسْمُهُ: زِيَادُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَطْعَمَ مُؤْمِنًا عَلَى جُوعٍ أَطْعَمَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ، وَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَقَى مُؤْمِنًا عَلَى ظَمَإٍ سَقَاهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الرَّحِيقِ الْمَخْتُومِ، وَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ كَسَا مُؤْمِنًا عَلَى عُرْيٍ كَسَاهُ اللَّهُ مِنْ خُضْرِ الْجَنَّةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْقُوفًا، وَهُوَ أَصَحُّ عِنْدَنَا وَأَشْبَهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مومن بندہ کسی بھوکے مومن کو کھانا کھلائے گا اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز جنت کے پھل کھلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی پیاسے مومن کو پانی پلائے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے «الرحيق المختوم»(مہر بند شراب) پلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی ننگے بدن والے مومن کو کپڑا پہنائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبز جوڑے پہنائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- یہ حدیث عطیہ کے واسطے سے ابو سعید خدری سے موقوفا مروی ہے، اور ہمارے نزدیک یہی سند سب سے زیادہ اقرب اور صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 41 (1682) (تحفة الأشراف: 4201)، و مسند احمد (3/13) (ضعیف) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف ہیں، نیز زیاد بن منذر بقول ابن معین: کذاب ہے، اور ابوداود کی سند میں نبیح لین الحدیث اور ابو خالد دالانی مدلس کثیر الخطأ ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1913)، ضعيف أبي داود (300) // (371 / 1682) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2449) إسناده ضعيف عطية: ضعيف (تقدم:477)
أيما مؤمن أطعم مؤمنا على جوع أطعمه الله يوم القيامة من ثمار الجنة أيما مؤمن سقى مؤمنا على ظمإ سقاه الله يوم القيامة من الرحيق المختوم أيما مؤمن كسا مؤمنا على عري كساه الله من خضر الجنة
أيما مسلم كسا مسلما ثوبا على عري كساه الله من خضر الجنة أيما مسلم أطعم مسلما على جوع أطعمه الله من ثمار الجنة أيما مسلم سقى مسلما على ظمإ سقاه الله من الرحيق المختوم
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2449
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عطیہ عوفی ضعیف ہیں، نیز زیاد بن منذر بقول ابن معین: کذاب ہے، اور ابوداود کی سند میں نبیح لین الحدیث اور ابوخالد دالانی مدلس کثیر الخطأ ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2449
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 510
´نفلی صدقے کا بیان` سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو مسلمان اپنے برہنہ بھائی کو کپڑا پہنائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبز ریشمی کپڑے پہنائے گا اور جو مسلمان اپنے کسی بھوکے مسلمان بھائی کو کھانا کھلائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جو مسلمان اپنے پیاسے مسلمان بھائی کو پانی (یا مشروب) پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کی مہر بند پاکیزہ شراب پلائے گا۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا۔ اس کی سند میں کمزوری ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 510]
لغوی تشریح 510: کَسَا کے معنی ہیں: کسی کو لباس پہنانا۔ ٘عُری میں ”عین“ پر ضمہ اور ”را“ ساکن ہے۔ یہ مصدر ہے، یعنی ایسی حالت کہ اس کے جسم پر لباس نہ ہو۔ ٘ مِنْ خُضْرِالجَنَّۃِ خضر میں ”خا“ پر ضمہ اور ”ضاد“ ساکن ہے۔ یہ أخضر کی جمع ہے۔ جنت کا سبز لباس۔ ٘عَلی جُوعٍ بھوک کی حالت میں اور بھوک پیٹ کے خالی ہونے کو کہتے ہیں۔ ٘ عَلٰی ظَمَأ شدید پیاس کی حالت میں۔ ”ظا“ اور ”میم“ دونوں پر فتحہ ہے اور آخری حرف ہمزہ ہے، یعنی پیاسا ہونے کی حالت میں۔ ٘ الرَّحِیقِ خالص شراب جس میں نشہ نہ ہو۔ ٘أَلمَخْتُوم مہر بند جس کے برتن کا منہ مہر لگا کر بند کر دیاگیاہو۔ یہ شراب کی نفاست و صفائی سے کنایہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کو جنت کی ایسی شراب پلائے گا جسے کستوری کی مہر لگا کر بند کر دیا گیا ہو۔
فائدہ 510: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ تحقیق و تخریج میں تفصیل موجود ہے، تاہم دیگر احادیث میں پانی پلانے اور کھانا کھلانے کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور ترغیب دی گئی ہے، لہٰذا بھوکے اور پیاسے کو پانی پلانا اور ننگے آدمی کو لباس مہیا کرنا عین ثواب اور فضیلت والا عمل ہے۔ واللہ اعلم اس مسئلے کی بابت صحیح احادیث بلوغ المرام ہی میں کتاب الجامع اور دیگر کتبِ احادیث میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 510