ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، اس لیے تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اچھے انسان کی صحبت سے اچھائی اور برے انسان کی صحبت سے برائی حاصل ہوتی ہے، اس لیے کسی سے دوستی کرتے وقت یہ خیال رکھنا چاہیئے کہ دوست دیندار ہو ورنہ بری صحبت تباہی کا باعث ہو گی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 19 (4833) (تحفة الأشراف: 14625)، و مسند احمد (2/303، 334) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (927)، المشكاة (5019)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2378
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مفہوم یہ ہے کہ اچھے انسان کی صحبت سے اچھائی اوربرے انسان کی صحبت سے برائی حاصل ہوتی ہے، اس لیے کسی سے دوستی کرتے وقت یہ خیال رکھنا چاہئے کہ دوست دیندارہو ورنہ بری صحبت تباہی کا باعث ہوگی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2378