سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
39. باب مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
39. باب: صحابہ کرام رضی الله عنہم کی معاشی زندگی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2367
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، قال: كنا عند ابي هريرة، وعليه ثوبان ممشقان من كتان فتمخط في احدهما، ثم قال: " بخ بخ يتمخط ابو هريرة في الكتان لقد رايتني وإني لاخر فيما بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وحجرة عائشة من الجوع مغشيا علي فيجيء الجائي فيضع رجله على عنقي يرى ان بي الجنون وما بي جنون وما هو إلا الجوع " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فِي أَحَدِهِمَا، ثُمَّ قَالَ: " بَخٍ بَخٍ يَتَمَخَّطُ أَبُو هُرَيْرَةَ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُجْرَةِ عَائِشَةَ مِنَ الْجُوعِ مَغْشِيًّا عَلَيَّ فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي يَرَى أَنَّ بِيَ الْجُنُونَ وَمَا بِي جُنُونٌ وَمَا هُوَ إِلَّا الْجُوعُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ رضی الله عنہ کی خدمت میں موجود تھے، آپ کے پاس گیرو سے رنگے ہوئے دو کتان کے کپڑے تھے، انہوں نے ایک کپڑے میں ناک پونچھی اور کہا: واہ واہ، ابوہریرہ! کتان میں ناک پونچھتا ہے، حالانکہ ایک وہ زمانہ بھی تھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، اور حجرہ عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان بھوک کی شدت کی وجہ سے بیہوش ہو کر گر پڑتا تو کوئی آنے والا آتا اور میری گردن پر اپنا پاؤں رکھ دیتا اور سمجھتا کہ میں پاگل ہوں، حالانکہ میں پاگل نہیں ہوتا تھا ایسا صرف بھوک کی شدت کی وجہ سے ہوتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اور اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ انتہائی تنگی کی زندگی گزارنے کے باوجود صحابہ کرام بے انتہا خوددار، صابر اور قانع تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 16 (7324) (تحفة الأشراف: 14414) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2367 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2367  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ انتہائی تنگی کی زندگی گزارنے کے باوجود صحابہ کرام بے انتہا خود دار،
صابر اورقانع تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2367   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.