(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا قيس، قال: سمعت سعد بن مالك يقول: " إني اول رجل من العرب رمى بسهم في سبيل الله , ولقد رايتنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وما لنا طعام إلا الحبلة وهذا السمر حتى إن احدنا ليضع كما تضع الشاة ثم اصبحت بنو اسد يعزروني في الدين لقد خبت إذا وضل عملي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن عتبة بن غزوان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَال: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: " إِنِّي أَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْحُبُلَةَ وَهَذَا السَّمُرَ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي فِي الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ.
سعد بن مالک (ابی وقاص) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں عرب کا پہلا شخص ہوں جس نے راہ خدا میں تیر پھینکا، اور ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کرتے وقت دیکھا ہے کہ ہمارے پاس خاردار درختوں کے پھل اور کیکر کے درخت کے علاوہ کھانے کے لیے کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہم لوگ قضائے حاجت میں بکریوں کی طرح مینگنیاں نکالا کرتے تھے ۱؎، اور اب قبیلہ بنی اسد کے لوگ مجھے دین کے سلسلے میں ملامت کرنے لگے ہیں، اگر میں اسی لائق ہوں تو بڑا ہی محروم ہوں اور میرے اعمال ضائع ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عتبہ بن غزوان سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جہاد جیسے افضل عمل کو انجام دیتے وقت ہماری تنگی کا یہ حال تھا کہ ہم جنگلی درختوں کے پتے کھانے پر مجبور ہو جاتے تھے، کیونکہ وسائل کی کمی کے باعث اتنا سامان خوراک ساتھ نہیں ہوتا تھا جو اختتام تک کفایت کرتا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2366
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مفہوم یہ ہے کہ جہاد جیسے افضل عمل کو انجام دیتے وقت ہماری تنگی کا یہ حال تھا کہ ہم جنگلی درختوں کے پتے کھانے پر مجبورہوجاتے تھے، کیونکہ وسائل کی کمی کے باعث اتناسامان خوراک ساتھ نہیں ہوتاتھا جو اختتام تک کفایت کرتا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2366