عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جائیداد ۱؎ کو مت بناؤ کہ اس کی وجہ سے تمہیں دنیا کی رغبت ہو جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں ضیعہ آیا ہے، اس سے مراد ایسی جائدادیں ہیں جو غیر منقولہ ہوں مثلاً باغ، کھیت اور گاؤں وغیرہ، کچھ لوگ کہتے ہیں: اس سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جن پر انسان کی معاشی زندگی کا دارومدار ہو، اگر یہ چیزیں انسان کو ذکر الٰہی سے غافل کر دینے والی ہوں اور انسان آخرت کو بھول بیٹھے اور اس کے دل میں پورے طورے پر دنیا کی رغبت پیدا ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ ان سے کنارہ کشی اختیار کرے اور خشیت الٰہی کو اپنائے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2328
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: حدیث میں ضیعہ کا لفظ آیا ہے، اس سے مراد ایسی جائدادیں ہیں جوغیرمنقولہ ہوں مثلا باغ، کھیت اورگاؤں وغیرہ، کچھ لوگ کہتے ہیں: اس سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جن پر انسان کی معاشی زندگی کا دارومدارہو، اگر یہ چیزیں انسان کو ذکرالٰہی سے غافل کردینے والی ہوں اور انسان آخرت کو بھول بیٹھے اور اس کے دل میں پورے طورے پر دنیا کی رغبت پیداہوجائے تو اسے چاہئے کہ ان سے کنارہ کشی اختیارکرے اور خشیت الٰہی کو اپنائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2328
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:122
122- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تم لوگ عمارتیں نہ بناؤ ونہ تم دنیا میں راغب ہوجاؤ گے۔“ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: براذان میں جو کچھ ہے (وہ بھی تمہارے سامنے ہے) اور مدینہ میں جو کچھ ہے (وہ بھی تمہارے سامنے ہے)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:122]
فائدہ: کھیتی باڑی کرنا مباح ہے، لیکن اگر اس کی خاطر دین سے دوری ہو تو درست نہیں ہے کھیتی باڑی بہت ہی مشقت والا کام ہے اور اس میں بہت زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، اس لیے کسان بھائیوں کو دین پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 122