سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
13. باب مَا جَاءَ فِي هَوَانِ الدُّنْيَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
13. باب: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حقارت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2320
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الحميد بن سليمان، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كانت الدنيا تعدل عند الله جناح بعوضة ما سقى كافرا منها شربة ماء "، وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی وقعت اگر ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کسی کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی بھی نہ پلاتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں دنیا کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے بلکہ یہ حقیر سے حقیر چیز ہے، اس کی حقارت کی دلیل یہ ہے کہ اگر اللہ کی نگاہ میں اس کی کوئی قدر و قیمت ہوتی تو اسے صرف اپنے محبوب بندوں کو نوازتا، جب کہ حال یہ ہے کہ اسے اپنے دشمنوں یعنی کفار و مشرکین کو دیتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ دینے والا اپنے دشمن کو وہ چیز دے جو اس کے نزدیک قدر و قیمت والی ہو، کافروں کو جنت کی ایک ادنی نعمت سے اسی لیے محروم رکھا گیا ہے کیونکہ جنت اللہ کے محبوب بندوں کے لیے ہے، نہ کہ اس کے دشمنوں کے لیے، معلوم ہوا کہ اللہ کے نزدیک دنیا اور اس کے مال و اسباب کی قطعاً کوئی اہمیت نہیں ہے، لہٰذا اہل ایمان کے نزدیک بھی اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہونی چاہیئے بلکہ اسے آخرت کی زندگی سنوارنے کا ایک ذریعہ سمجھنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4110) (تحفة الأشراف: 4699) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (940)

قال الشيخ زبير على زئي: (2320) إسناده ضعيف / جه 4110
عبدالحميد بن سليمان: ضعيف (تقدم: 1084) وله شاهد ضعيف فى مسند الشهاب للقضاعي (1439) فيه أبو نصر أحمد بن الحسن بن محمد الشاهي ولم أجد من وثقه، لا الخطيب ولا غيره

   جامع الترمذي2320سهل بن سعدلو كانت الدنيا تعدل عند الله جناح بعوضة ما سقى كافرا منها شربة ماء

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2320 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2320  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں دنیا کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے بلکہ یہ حقیر سے حقیرچیزہے،
اس کی حقارت کی دلیل یہ ہے کہ اگر اللہ کی نگاہ میں اس کی کوئی قدروقیمت ہوتی تو اسے صرف اپنے محبوب بندوں کو نوازتا،
جب کہ حال یہ ہے کہ اسے اپنے دشمنوں یعنی کفارومشرکین کو دیتاہے،
یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ دینے والا اپنے دشمن کووہ چیزدے جو اس کے نزدیک قدروقیمت والی ہو،
کافروں کو جنت کی ایک ادنی نعمت سے اسی لیے محروم رکھاگیا ہے کیونکہ جنت اللہ کے محبوب بندوں کے لیے ہے،
نہ کہ اس کے دشمنوں کے لیے،
معلوم ہو اکہ اللہ کے نزدیک دنیااور اس کے مال واسباب کی قطعاً کوئی اہمیت نہیں ہے،
لہٰذا اہل ایمان کے نزدیک بھی اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہونی چاہئے بلکہ اسے آخرت کی زندگی سنوارنے کا ایک ذریعہ سمجھناچاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2320   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.