انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی کی وفات ہو گئی، ایک آدمی نے کہا: تجھے جنت کی بشارت ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید تمہیں نہیں معلوم کہ اس نے کوئی ایسی بات کہی ہو جو بےفائدہ ہو، یا ایسی چیز کے ساتھ بخل سے کام لیا ہو جس کے خرچ کرنے سے اس کا کچھ نقصان نہ ہوتا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 893) (صحیح) (امام ترمذی نے حدیث پر غریب ہونے کا حکم لگایا ہے، اور ایسے ہی تحفة الأشراف میں ہے، نیز ترمذی نے لکھا ہے کہ أعمش کا سماع انس سے نہیں ہے (تحفة الأشراف) لیکن منذری کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی نے فرمایا: حديث حسن صحیح اور خود منذری نے کہا کہ سند کے رواة ثقات ہیں، دوسرے طرق اور شواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 2882، 2883، وتراجع الألبانی 511)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 11)
قال الشيخ زبير على زئي: (2316) إسناده ضعيف الأعمش عنعن (تقدم: 169) ولم يسمع من أنس رضي الله عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2316
اردو حاشہ: نوٹ: (امام ترمذی نے حدیث پر غریب ہونے کا حکم لگایا ہے، اور ایسے ہی تحفۃ الأشراف میں ہے، نیز ترمذی نے لکھا ہے کہ أعمش کا سماع انس سے نہیں ہے (تحفۃ الأشراف) لیکن منذری کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی نے فرمایا: حديث حسن صحيح اور خود منذری نے کہا کہ سند کے رواۃ ثقات ہیں، دوسرے طرق اورشواہد کی بنا پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب 2882، 2883، وتراجع الألبانی 511)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2316