(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري ابن بنت السدي الكوفي، حدثنا عمر بن شاكر، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي على الناس زمان الصابر فيهم على دينه كالقابض على الجمر "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، وعمر بن شاكر شيخ بصري، قد روى عنه غير واحد من اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ الْكُوفِيِّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَاكِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعُمَرُ بْنُ شَاكِرٍ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، قَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں اپنے دین پر صبر کرنے والا آدمی ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں چنگاری پکڑنے والا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- عمر بن شاکر ایک بصریٰ شیخ ہیں، ان سے کئی اہل علم نے حدیث روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ہاتھ پر آگ کا انگارہ رکھنے والا بے انتہا مشقت و تکلیف برداشت کرتا ہے اسی طرح اس زمانے میں اپنے دین کی حفاظت اسی وقت ممکن ہو گی جب ثبات قدمی اور صبر عظیم سے کام لیا جائے گا، کیونکہ دین پر قائم رہنے والا ایسی مصیبت میں گرفتار ہو گا جیسے چنگاری کو ہاتھ پر رکھنے والا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2260
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ہاتھ پر آگ کا انگارہ رکھنے والا بے انتہا مشقت وتکلیف برداشت کرتا ہے اسی طرح اس زمانے میں اپنے دین کی حفاظت اسی وقت ممکن ہوگی جب ثبات قدمی اور صبر عظیم سے کام لیاجائے گا، کیوں کہ دین پر قائم رہنے والا ایسی مصیبت میں گرفتار ہوگا جیسے چنگاری کو ہاتھ پررکھنے والا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2260