سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
72. باب مِنْهُ
72. باب: خراب حاکم سے متعلق پیش گوئی۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2259
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثني محمد بن عبد الوهاب، عن مسعر، عن ابي حصين، عن الشعبي، عن عاصم العدوي، عن كعب بن عجرة، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن تسعة: خمسة، واربعة، احد العددين من العرب، والآخر من العجم، فقال: اسمعوا، " هل سمعتم انه سيكون بعدي امراء فمن دخل عليهم فصدقهم بكذبهم واعانهم على ظلمهم فليس مني ولست منه، وليس بوارد علي الحوض، ومن لم يدخل عليهم ولم يعنهم على ظلمهم ولم يصدقهم بكذبهم فهو مني وانا منه وهو وارد علي الحوض "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، لا نعرفه من حديث مسعر إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ: خَمْسَةٌ، وَأَرْبَعَةٌ، أَحَدُ الْعَدَدَيْنِ مِنَ الْعَرَبِ، وَالْآخَرُ مِنَ الْعَجَمِ، فَقَالَ: اسْمَعُوا، " هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مِسْعَرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے اور ہم لوگ نو آدمی تھے، پانچ اور چار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اور دوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا: سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعد ایسے امراء ہوں گے جو ان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آئے گا، اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اور نہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے، وہ مجھ سے ہے، اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر آئے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے مسعر کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی، اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیعة 35 (4212)، و 36 (4213) (تحفة الأشراف: 11110)، و مسند احمد (4/243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مضى بزيادة فى متنه (617)

   جامع الترمذي2259كعب بن عجرةسيكون بعدي أمراء من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس بوارد علي الحوض من لم يدخل عليهم لم يعنهم على ظلمهم لم يصدقهم بكذبهم هو مني وأنا منه هو وارد علي الحوض
   المعجم الصغير للطبراني783كعب بن عجرةأمراء يكونون بعدي من دخل عليهم صدقهم بكذبهم وأعانهم على ظلمهم فليس مني ولست منه ولن يرد على الحوض ومن لم يدخل عليهم ولم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فذاك مني وأنا منه وسيرد على الحوض لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت
   المعجم الصغير للطبراني772كعب بن عجرةستكون بعدي أمراء وصفهم بالجور من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على فجورهم ليس مني ولست منه لا يرد على الحوض من لم يدخل عليهم لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على فجورهم هو مني وأنا منه يرد على الحوض حق للحم نبت من سحت أن لا يدخل الجنة النار أولى به
   سنن النسائى الصغرى4212كعب بن عجرةستكون بعدي أمراء من صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس بوارد علي الحوض من لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على ظلمهم هو مني وأنا منه هو وارد علي الحوض
   سنن النسائى الصغرى4213كعب بن عجرةستكون بعدي أمراء من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس يرد علي الحوض من لم يدخل عليهم لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على ظلمهم هو مني وأنا منه سيرد علي الحوض

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2259 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2259  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی،
اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2259   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4212  
´ظلم میں امیر کی مدد کرنے والے پر وعید کا بیان۔`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نو لوگ تھے، آپ نے فرمایا: میرے بعد کچھ امراء ہوں گے، جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ظلم میں ان کی مدد کرے گا وہ میرا نہیں اور نہ میں اس کا ہوں، اور نہ ہی وہ (قیامت کے دن) میرے پاس حوض پہ آ سکے گا۔ اور جس نے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہیں کی اور ظلم میں ان کی مدد نہیں کی تو وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور وہ میرے پاس حوض پر آئے گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4212]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت واضح ہے کہ جو شخص، کسی بھی طریقے سے، حاکم و امیر کے ظلم پر اس کی حمایت و اعانت کرے گا، اس کے لیے یہ خطرناک وعید ہے کہ وہ حوض کوثر پر آنے اور جامِ کوثر نوش کرنے کی سعادت سے محروم ہو جائے گا، لہٰذا اس وعید شدید کو مدنظر رکھتے ہوئے ظالم حکمرانوں کے حضور اپنی بزرگانہ و مشفقانہ، نیز عالمانہ و فاضلانہ خدمات پیش کرنے کے عوض اسمبلی کی ممبری، پرمٹ و پلاٹ اور دیگر عارضی و فانی اور زوال پذیر مراعات حاصل کرنے اور ان کامیابیوں کو اپنا کمال ہنر سمجھنے والے، متلاشیانِ قربِ شاہی، درباری ملاؤں اور اصحاب جبہ و دستار کو بھی اپنی سنہری خدمات کا ازسر نو جائزہ ضرور لینا چاہیے۔ ظلم و ناانصافی والے معاملے میں حاکم و امیر کی مدد کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
(2) ظالم حکمرانوں اور بے انصاف امراء سے فاصلہ رکھنا چاہیے تاکہ ان کے شر سے اپنے دین و ایمان کو سلامت رکھا جا سکے۔ ان سے قرب کی صورت میں یا تو ان کے ظلم و زیادتی پر، کسی بھی انداز سے، انہیں تعاون ملے گا یا ان کی تائید ہو گی یا پھر ظلم و زیادتی پر خاموشی اور سکوت کرنا پڑے گا، اور اصلاح کی صورت میں اپنے دین و ایمان کے فساد یا اپنی جان و مال کے اتلاف کا خطرہ ہے، اس لیے عافیت، اور سلامتی ان لوگوں سے دور رہنے ہی میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر سلف صلاح حکمرانوں سے دور ہی رہا کرتے تاکہ ان کے شر سے اپنے آپ کو اور اپنے دین کو محفوظ رکھ سکیں۔
(3)تصدیق نہ کرے یعنی ان کے پاس جائے تو سہی مگر حق پر قائم رہے اور انہیں بھی حق کی طرف دعوت دیتا رہے۔ واقعتا یہ بلند مرتبہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4212   

حدیث نمبر: 2259M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال هارون: فحدثني محمد بن عبد الوهاب، عن سفيان، عن ابي حصين، عن الشعبي، عن عاصم العدوي، عن كعب بن عجرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) قَالَ هَارُونُ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہارون کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن عبدالوہاب نے «عن سفيان عن أبي حصين عن الشعبي عن عاصم العدوي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مضى بزيادة فى متنه (617)

حدیث نمبر: 2259M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال هارون: وحدثني محمد، عن سفيان، عن زبيد، عن إبراهيم وليس بالنخعي، عن كعب بن عجرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث مسعر، قال: وفي الباب عن حذيفة، وابن عمر.(مرفوع) قَالَ هَارُونُ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَلَيْسَ بِالنَّخَعِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مِسْعَرٍ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ حُذَيْفَةَ، وَابْنِ عُمَرَ.
ہارون کہتے ہیں کہ ہم ہم سے محمد نے «عن سفيان عن زبيد عن إبراهيم وليس بالنخعي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مسعر کی حدیث جیسی حدیث بیان کی ہے، اور ابراہیم سے مراد ابراہیم نخعی نہیں ہیں۔ اس باب میں حذیفہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انطر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 11106) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مضى بزيادة فى متنه (617)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.