مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے زمانہ ہی میں بھیجا گیا پھر میں اس پر سبقت لے گیا جیسے یہ انگلی اس انگلی پر سبقت لے گئی، اور آپ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مستورد بن شداد کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس سے اشارہ قیامت کے قریب ہونے کی طرف ہے، گویا آپ کی بعثت اور قیامت کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے، جس طرح شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان کوئی دوسری انگلی نہیں ہے، اس کا یہ بھی مطلب بیان کیا جاتا ہے کہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11262) (ضعیف) (سند میں ”مجالد بن سعید“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5513)
قال الشيخ زبير على زئي: (2213) إسناده ضعيف مجالد ضعيف (تقدم: 653) وعبيدة الأسود مدلس (طبقات المدلسين: 3/86) وعنعن وروي أحمد (348/5) بلفظ: ”بعثت أنا والساعة جميعاً،إن كادت لتسبقني“ وسنده حسن
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2213
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے اشارہ قیامت کے قریب ہونے کی طرف ہے، گویا آپ کی بعثت اور قیامت کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے، جس طرح شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان کوئی دوسری انگلی نہیں ہے، اس کا یہ بھی مطلب بیان کیاجاتا ہے کہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں ہے۔
نوٹ:
(سند میں (مجالد بن سعید) ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2213