20. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الَّذِي يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ
20. باب: اس آدمی کی میراث کا بیان جو کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہو۔
Chapter: What has been Related About(The Inheritance of) The Man Who Accepted Islam At The Hand Of Another Man
تمیم داری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اس مشرک کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے؟ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”وہ
(مسلمان) اس
(نو مسلم) کی زندگی اور موت کا میں تمام لوگوں سے زیادہ حقدار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن وہب کی روایت سے جانتے ہیں، ان کو ابن موہب بھی کہا جاتا ہے، یہ تمیم داری سے روایت کرتے ہیں۔ بعض لوگوں نے عبداللہ بن وہب اور تمیم داری کے درمیان قبیصہ بن ذویب کو داخل کیا ہے جو صحیح نہیں، یحییٰ بن حمزہ نے عبدالعزیز بن عمر سے یہ حدیث روایت کی ہے اور اس کی سند میں قبیصہ بن ذویب کا اضافہ کیا ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے،
۳- بعض لوگوں نے کہا ہے: اس کی میراث بیت المال میں رکھی جائے گی، شافعی کا یہی قول ہے، انہوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی
(اس) حدیث سے استدلال کیا ہے
«أن الولاء لمن أعتق» ”حق ولاء
(میراث) اس شخص کو حاصل ہے جو آزاد کرے
“۔