(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابي حازم، قال: سئل سهل بن سعد، وانا اسمع، باي شيء دووي جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: " ما بقي احد اعلم به مني، كان علي ياتي بالماء في ترسه، وفاطمة تغسل عنه الدم، واحرق له حصير، فحشا به جرحه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سُئِلَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَأَنَا أَسْمَعُ، بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْهُ الدَّمَ، وَأُحْرِقَ لَهُ حَصِيرٌ، فَحَشَا بِهِ جُرْحُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوحازم کہتے ہیں کہ سہل بن سعد رضی الله عنہ سے پوچھا گیا اور میں سن رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا کس چیز سے علاج کیا گیا؟ انہوں نے کہا: اس چیز کو مجھ سے زیادہ جاننے والا اب کوئی باقی نہیں ہے، علی رضی الله عنہ اپنی ڈھال میں پانی لا رہے تھے، جب کہ فاطمہ رضی الله عنہا آپ کے زخم سے خون دھو رہی تھیں اور میں آپ کے لیے ٹاٹ جلا رہا تھا، پھر اسی کی راکھ سے آپ کا زخم بھرا گیا۔