سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
69. باب مَا جَاءَ فِي خُلُقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
69. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Character Of The Prophet
حدیث نمبر: 2016
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت ابا عبد الله الجدلي، يقول: سالت عائشة عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " لم يكن فاحشا ولا متفحشا، ولا صخابا في الاسواق، ولا يجزي بالسيئة السيئة، ولكن يعفو ويصفح "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبد الله الجدلي اسمه عبد بن عبد، ويقال: عبد الرحمن بن عبد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيَّ، يَقُولُ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يَجْزِي بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ بْنُ عَبْدٍ، وَيُقَالُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدٍ.
ابوعبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو، بدکلامی کرنے والے اور بازار میں چیخنے والے نہیں تھے، آپ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ عفو و درگزر فرما دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوعبداللہ جدلی کا نام عبد بن عبد ہے، اور عبدالرحمٰن بن عبد بھی بیان کیا گیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق اور کمال شرافت کا بیان ہے، اور اس بات کی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برائی اور تکلیف پہنچانے والے سے عفو و درگذر سے کام لیتے تھے نہ کہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17794)، وانظر: مسند احمد (6/174، 236، 246) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (298)، المشكاة (5820)

   جامع الترمذي2016عائشة بنت عبد اللهلم يكن فاحشا ولا متفحشا ولا صخابا في الأسواق ولا يجزي بالسيئة السيئة ولكن يعفو ويصفح

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2016 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2016  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں نبی اکرم ﷺ کے حسن اخلاق اورکمال شرافت کا بیان ہے،
اور اس بات کی صراحت ہے کہ آپ ﷺ برائی اور تکلیف پہنچانے والے سے عفو و درگذر سے کام لیتے تھے نہ کہ برائی کا بدلہ برائی سے دیتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2016   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.