(موقوف) حدثنا يحيى بن موسى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، قال: قال ابو هريرة : " لا ينادي بالصلاة إلا متوضئ ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من الحديث الاول. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة لم يرفعه ابن وهب، وهو اصح من حديث الوليد بن مسلم، والزهري لم يسمع من ابي هريرة، واختلف اهل العلم في الاذان على غير وضوء، فكرهه بعض اهل العلم، وبه يقول الشافعي , وإسحاق، ورخص في ذلك بعض اهل العلم، وبه يقول سفيان الثوري , وابن المبارك , واحمد.(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " لَا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ إِلَّا مُتَوَضِّئٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لَمْ يَرْفَعْهُ ابْنُ وَهْبٍ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، وَالزُّهْرِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْأَذَانِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ، فَكَرِهَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ , وَإِسْحَاق، وَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدُ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: نماز کے لیے وہی اذان دے جو باوضو ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو ابن وہب نے مرفوع روایت نہیں کیا، یہ ۱؎ ولید بن مسلم کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ۳- زہری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے، ۴- بغیر وضو کے اذان دینے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے مکروہ کہا ہے اور یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اور بعض اہل علم نے اس سلسلہ میں رخصت دی ہے، اور اسی کے قائل سفیان ثوری، ابن مبارک اور احمد ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی عبداللہ بن وہب کی موقوف روایت جسے انہوں نے بطریق «يونس عن الزهري، عن أبي هريرة موقوفاً» روایت کی ہے، پہلی روایت (جو مرفوع ہے) کے مقابلہ میں ارجح ہے اور اس کا ضعف کم ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (222)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ابن شهاب الزهري لم يسمح من أبي هريره رضي الله عنه كما قال المؤلف رحمه الله فالسند منقطع .
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 201
اردو حاشہ: 1؎: یعنی عبداللہ بن وہب کی موقوف روایت جسے انہوں نے بطریق ”يو نس عن الزهري، عن أبي هريرة موقوفاً“ روایت کی ہے، پہلی روایت (جو مرفوع ہے) کے مقابلہ میں ارجح ہے اور اس کا ضعف کم ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 201