(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يحيى بن يعلى، عن ناصح، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يؤدب الرجل ولده خير من ان يتصدق بصاع "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وناصح هو ابن العلاء كوفي ليس عند اهل الحديث بالقوي، ولا يعرف هذا الحديث إلا من هذا الوجه وناصح شيخ آخر بصري، يروي عن عمار بن ابي عمار، وغيره، هو اثبت من هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ نَاصِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَنَاصِحٌ هُوَ ابْنُ الْعَلَاءِ كُوفِيٌّ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ، وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَنَاصِحٌ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ، يَرْوِي عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، وَغَيْرِهِ، هُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے لڑکے کو ادب سکھانا ایک صاع صدقہ دینے سے بہتر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- راوی ناصح کی کنیت ابوالعلا ہے، اور یہ کوفہ کے رہنے والے ہیں، محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، یہ حدیث صرف اسی سند سے معروف ہے، ۳- ناصح ایک دوسرے شیخ بھی ہیں جو بصرہ کے رہنے والے ہیں، عمار بن ابوعمار وغیرہ سے حدیث روایت کرتے ہیں، اور یہ ان سے زیادہ قوی ہیں۔