سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
48. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْتُوتَةِ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ
48. باب: چکنائی کی بو والے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1859
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يعقوب بن الوليد المدني، عن ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان حساس لحاس فاحذروه على انفسكم من بات وفي يده ريح غمر فاصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه وقد روي من حديث سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَدَنِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ حَسَّاسٌ لَحَّاسٌ فَاحْذَرُوهُ عَلَى أَنْفُسِكُمْ مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَأَصَابَهُ شَيْءٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان بہت تاڑنے اور چاٹنے والا ہے، اس سے خود کو بچاؤ، جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- یہ حدیث «سهيل ابن أبي صالح عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 13034) (موضوع) (سند میں یعقوب بن ولید مدنی کذاب راوی ہے، لیکن اس آخری ٹکڑا اگلی حدیث سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (5533)، الروض النضير (2 / 225) // ضعيف الجامع الصغير (1476) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1859) إسناده ضعيف جدًا (موضوع)
يعقوب بن الوليد: كذاب (تقدم: 172) ولبعض الحديث شواھد صحيحة منھا الحديث الآتي (الأصل: 1860)

   جامع الترمذي1860عبد الرحمن بن صخرمن بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   جامع الترمذي1859عبد الرحمن بن صخرالشيطان حساس لحاس فاحذروه على أنفسكم من بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   سنن أبي داود3852عبد الرحمن بن صخرمن نام وفي يده غمر ولم يغسله فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   سنن ابن ماجه3297عبد الرحمن بن صخرإذا نام أحدكم وفي يده ريح غمر فلم يغسل يده فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه
   المعجم الصغير للطبراني637عبد الرحمن بن صخر من بات وفي يده ريح غمر فأصابه شيء فلا يلومن إلا نفسه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1859 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1859  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یعقوب بن ولید مدنی کذاب راوی ہے،
لیکن اس آخری ٹکڑا اگلی حدیث سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1859   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3852  
´کھانا کھا کر ہاتھ دھونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں گندگی اور چکنائی ہو اور وہ اسے نہ دھوئے پھر اس کو کوئی نقصان پہنچے تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3852]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانےکے بعد ہاتھ دھونا مستحب ہے۔
بالخصوص سونے سے پہلے چکنائی کی بو پاکر کوئی کیڑا مکوڑا بھی کاٹ سکتا ہے۔
اور یہ کھانا خراب ہوکر کسی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
اس لئے کھانے کے بعد صرف ہاتھ ہی نہیں بلکہ منہ بھی صاف کر لینا چاہیے۔
جس کا ذکر دوسری احادیث میں ملتا ہے۔
اسلام ہر حالت میں نضافت اور پاکیزگی کی تاکید کرتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3852   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3297  
´رات سو کر اٹھنے والے کے ہاتھ میں (کھانے یا گوشت کی) چکنائی کی بو ہو تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اس حالت میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، اور اس نے اپنا ہاتھ نہ دھویا ہو، پھر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایا تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3297]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانا کھانے کے بعد ہاتھ دھو لینے چاہییں۔

(2)
گھی والا کھانا یا مٹھائی وغیرہ کھا کر بغیر ہاتھ دھوئے سونامنع ہے۔

(3)
اس ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ چکنائی کی بو کی وجہ سے چیونٹیاں بستر پر آسکتی ہیں ان سے سونے والے کو نقصان یا تکلیف پہنچنے کا خطرہ ہے۔
بعض اوقات چوہا وغیرہ بھی کاٹ لیتا ہے جو خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔

(4)
روز مرہ معاملات میں ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے جن سے نقصان کا خطرہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3297   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1860  
´چکنائی کی بو والے ہاتھوں کے ساتھ سونے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات گزارے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو پھر اسے کوئی بلا پہنچے تو وہ صرف اپنے آپ کو برا بھلا کہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1860]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کھانے کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھولو،
کیوں کہ نہ دھونے سے کھانے کی بوہاتھوں میں باقی رہے گی،
جو جن وشیاطین کو اپنی طرف مائل کرے گی،
اور ایسی صورت میں ایسا شخص کسی مصیبت سے دوچار ہوسکتا ہے،
اس لیے سوتے وقت اس کا خاص خیال رکھناچاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1860   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.