فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3182
´مجاہد کو سامان جہاد سے لیس کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں کسی لڑنے والے کو اسلحہ اور دیگر سامان جنگ سے لیس کیا۔ اس نے (گویا کہ) خود جنگ میں شرکت کی، اور جس نے مجاہد کے جہاد پر نکلنے کے بعد اس کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی ۱؎ تو وہ بھی (گویا کہ) جنگ میں شریک ہوا۔“ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
ہر آدمی جنگ کے لیے جاسکتا ہے نہ اس کی ضرورت ہی ہے‘ لہٰذا چند لوگ (مثلاً: فوجی) جنگ کو جائیں اور باقی لوگ ان کے لیے اور ان کے ایل وعیال کے لیے ضروریات مہیا کریں۔ اس طرح سب لوگ جہاد میں شریک ہوجائیں گے اور ہر شخص اپنی نیت اور کوشش کے مطابق ثواب کا مستحق ہوگا جیسے آج کل لوگ فوج میں بھرتی ہوتے ہیں اور دشمن کی روک تھام کرتے ہیں۔ باقی شہری ان کی تنخواہیوں‘ اسلحہ ودیگر ضروریات کے لیے ٹیکس دیتے ہیں۔ اس طرح پوری قوم جہاد کا فریضہ سرانجام دیتی ہے اور سب ثواب کے مستحق ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3182