سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
16. باب مَا جَاءَ فِي طَعَامِ الْمُشْرِكِينَ
16. باب: کفار و مشرکین کے کھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1565
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن شعبة، اخبرني سماك بن حرب، قال: سمعت قبيصة بن هلب يحدث، عن ابيه، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن طعام النصارى؟ فقال: " لا يتخلجن في صدرك طعام ضارعت فيه النصرانية "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَال: سَمِعْتُ قَبِيصَةَ بْنَ هُلْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى؟ فَقَالَ: " لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ہلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانا کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: کوئی کھانا تمہارے دل میں شک نہ پیدا کرے کہ اس کے سلسلہ میں نصرانیت سے تمہاری مشابہت ہو جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

وضاحت:
۱؎: چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے، لہٰذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے، جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے، حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 24 (3784)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 26 (280)، (تحفة الأشراف: 11734)، و مسند احمد (5/226) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)

   جامع الترمذي1565لا يتخلجن في صدرك طعام ضارعت فيه النصرانية

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1565 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1565  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے،
لہٰذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔

امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے،
جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکرہی نہیں ہے،
حدیث سے ظاہر ہوتاہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔

نوٹ:
(سند میں مری بن قطری لین الحدیث ہیں،
لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی حسن لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1565   

حدیث نمبر: 1565M
Save to word اعراب
(مرفوع) سمعت محمودا، وقال عبيد الله بن موسى: عن إسرائيل، عن سماك، عن قبيصة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.(مرفوع) سَمِعْت مَحْمُودًا، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى: عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَبِيصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ہلب رضی الله عنہ سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)

حدیث نمبر: 1565M
Save to word اعراب
(مرفوع) قال محمود: وقال وهب بن جرير: عن شعبة، عن سماك، عن مري بن قطري، عن عدي بن حاتم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، والعمل على هذا عند اهل العلم من الرخصة في طعام اهل الكتاب.(مرفوع) قَالَ مَحْمُودٌ: وَقَالَ وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي طَعَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ.
اس سند سے عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے بھی اس جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اہل کتاب کے کھانے کے سلسلے میں رخصت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9876) (حسن) (سند میں ”مری بن قطری“ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی حسن لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2830)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.