(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا ابو عاصم النبيل، عن وهب بن خالد، قال: حدثتني ام حبيبة بنت عرباض بن سارية، ان اباها اخبرها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى ان توطا السبايا حتى يضعن ما في بطونهن "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن رويفع بن ثابت، وحديث عرباض حديث غريب، والعمل على هذا عند اهل العلم، وقال الاوزاعي: إذا اشترى الرجل الجارية من السبي وهي حامل، فقد روي عن عمر بن الخطاب، انه قال: لا توطا حامل حتى تضع، قال الاوزاعي: واما الحرائر، فقد مضت السنة فيهن بان امرن بالعدة، حدثني بذلك علي بن خشرم، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن الاوزاعي، بهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، عَنْ وَهْبٍ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، أَنَّ أَبَاهَا أَخْبَرَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ، وَحَدِيثُ عِرْبَاضٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: إِذَا اشْتَرَى الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ مِنَ السَّبْيِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: وَأَمَّا الْحَرَائِرُ، فَقَدْ مَضَتِ السُّنَّةُ فِيهِنَّ بِأَنْ أُمِرْنَ بِالْعِدَّةِ، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حاملہ) قیدی عورتوں سے جماع کرنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اپنے پیٹ میں موجود بچوں کو جن نہ دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عرباض رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں رویفع بن ثابت رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص قیدی عورتوں میں سے لونڈی خریدے اور وہ حاملہ ہو تو اس سلسلے میں عمر بن خطاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حاملہ جب تک بچہ نہ جنے اس سے وطی نہیں کی جائے گی، ۴- اوزاعی کہتے ہیں: آزاد عورتوں کے سلسلے میں تو یہ سنت چلی آ رہی ہے کہ ان کو عدت گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہو جائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وتقدم برقم 1474 (تحفة الأشراف: 9893) (صحیح) (سند میں ”ام حبیبہ“ مجہول ہیں مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (1474) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1191 - 1517) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1564
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہوجائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔
نوٹ: (سند میں ”ام حبیبہ“ مجہول ہیں مگرشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1564