عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہترین ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو، اور سب سے بہتر سریہ وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور سب سے بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو اور بارہ ہزار اسلامی فوج قلت تعداد کے باعث مغلوب نہیں ہو گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- جریر بن حازم کے سوا کسی بڑے محدث سے یہ حدیث مسنداً مروی نہیں، زہری نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، ۴- اس حدیث کو حبان بن علی عنزی بسند «عقيل عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، نیز اسے لیث بن سعد نے بسند «عقيل عن الزهري عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: «سرایا» جمع ہے سریہ کی، «سریہ» اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذاتی طور پر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چار سو فوجی ہوتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 89 (2611)، سنن ابن ماجہ/السرایا (2728)، (تحفة الأشراف: 4848)، وسنن الدارمی/السیر 4 (2482) (ضعیف) (اس حدیث کا ”عن الزہري عن النبي ﷺ“ مرسل ہو نا ہی صحیح ہے، نیز یہ آیت ربانی وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ (الأنفال: 66) کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم 986، تراجع الالبانی 152)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (986)
قال الشيخ زبير على زئي: (1555) إسناده ضعيف / د 2611
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1555
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سرایا جمع ہے سریہ کی، سریہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ ﷺ ذاتی طورپر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چارسو فوجی ہوتے ہیں۔
نوٹ:
(اس حدیث کا ”عن الزہري عن النبيﷺ“ مرسل ہونا ہی صحیح ہے، نیز یہ آیت ربانی ﴿وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ﴾(الأنفال: 66) کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم: 986، تراجع الألبانی: 152)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1555
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2611
´چھوٹے بڑے لشکر، اور ساتھیوں کی کون سی تعداد مستحب و مناسب ہے۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو ۱؎، اور چھوٹی فوج میں بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور بڑی فوجوں میں بہتر وہ فوج ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو، اور بارہ ہزار کی فوج قلت تعداد کی وجہ سے ہرگز مغلوب نہیں ہو گی ۲؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2611]
فوائد ومسائل: تعداد جس قدر زیادہ ہوگی۔ برکت اور فائدہ زیادہ ہوگا۔ مسلمانوں کو بارہ ہزار کی تعداد اگر کہیں شکست کھائے گی۔ تواس کا سبب قلت تعداد نہیں بلکہ کوئی اور سبب ہوگا۔ مثلا عدم تقویٰ۔ تکبر۔ غرور اور بذدلی وغیرہ تاہم یہ روایت مرسل ہے جو محدثین کے نزدیک ضعیف ہوتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2611