سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
9. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الْمَصْبُورَةِ
9. باب: بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked to Eat Masburah
حدیث نمبر: 1474
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى , غير واحد , قالوا: حدثنا ابو عاصم، عن وهب ابي خالد , قال: حدثتني ام حبيبة بنت العرباض بن سارية، عن ابيها , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى يوم خيبر عن لحوم كل ذي ناب من السبع , وعن كل ذي مخلب من الطير , وعن لحوم الحمر الاهلية , وعن المجثمة , وعن الخليسة , وان توطا الحبالى حتى يضعن ما في بطونهن " , قال محمد بن يحيى: سئل ابو عاصم عن المجثمة , قال: ان ينصب الطير , او الشيء فيرمى , وسئل عن الخليسة , فقال: الذئب , او السبع يدركه الرجل فياخذه منه فيموت في يده قبل ان يذكيها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , غَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ وَهْبٍ أَبِي خَالِدٍ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَاريةَ، عَنْ أَبِيهَا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ , وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ , وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ , وَعَنِ الْمُجَثَّمَةِ , وَعَنِ الْخَلِيسَةِ , وَأَنْ تُوطَأَ الْحَبَالَى حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ " , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: سُئِلَ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ , قَالَ: أَنْ يُنْصَبَ الطَّيْرُ , أَوِ الشَّيْءُ فَيُرْمَى , وَسُئِلَ عَنِ الْخَلِيسَةِ , فَقَالَ: الذِّئْبُ , أَو السَّبُعُ يُدْرِكُهُ الرَّجُلُ فَيَأْخُذُهُ مِنْهُ فَيَمُوتُ فِي يَدِهِ قَبْلَ أَنْ يُذَكِّيَهَا.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے دن ہر کچلی والے درندے ۱؎ پنجے والے پرندے ۲؎، پالتو گدھے کے گوشت، «مجثمة» اور «خليسة» سے منع فرمایا، آپ نے حاملہ (لونڈی جو نئی نئی مسلمانوں کی قید میں آئے) کے ساتھ جب تک وہ بچہ نہ جنے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا۔ راوی محمد بن یحییٰ قطعی کہتے ہیں: ابوعاصم سے «مجثمة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: پرندے یا کسی دوسرے جانور کو باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جائے (یہاں تک کہ وہ مر جائے) اور ان سے «خليسة» کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: «خليسة» وہ جانور ہے، جس کو بھیڑیا یا درندہ پکڑے اور اس سے کوئی آدمی اسے چھین لے پھر وہ جانور ذبح کئے جانے سے پہلے اس کے ہاتھ میں مر جائے۔

وضاحت:
۱؎: مثلاً بھیڑیا، شیر اور چیتا وغیرہ۔ ۲؎: گدھ اور باز وغیرہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف ویأتي عندہ برقم 1564 (تحفة الأشراف: 9892)، وانظر مسند احمد (4/127) (صحیح) (سند میں ”ام حبیبہ“ مجہول ہیں، ”خلیسہ“ کے سوا تمام ٹکڑے شواہد کی بنا پر صحیح ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح - صحيح مفرقا إلا الخليسة -، الصحيحة (4 / 238 - 239 و 1673 و 2358 و 2391)، الإرواء (2488)، صحيح أبي داود (1883 و 2507)

قال الشيخ زبير على زئي: (1474) إسناده ضعيف
أم حبيبة لم أجد من و ثقھا وھي: مجھولة،كما فى التحرير (8714) وللحديث شواھد كثيرة دون ”الخليسة“

   جامع الترمذي1474عرباض بن ساريةنهى يوم خيبر عن لحوم كل ذي ناب من السبع عن كل ذي مخلب من الطير عن لحوم الحمر الأهلية عن المجثمة عن الخليسة أن توطأ الحبالى حتى يضعن ما في بطونهن

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1474 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1474  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
مثلاً بھیڑیا،
شیر اور چیتا وغیرہ۔

2؎:
گدھ اور باز وغیرہ۔

نوٹ:
(سند میں ام حبیبہ مجہول ہیں،
خلیسہ کے سوا تمام ٹکڑے شواہد کی بناپر صحیح ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1474   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.