سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
14. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الْمُثْلَةِ
14. باب: مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Prohibition of Mutilation
حدیث نمبر: 1408
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا سفيان , عن علقمة بن مرثد , عن سليمان بن بريدة , عن ابيه , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث اميرا على جيش , اوصاه في خاصة نفسه بتقوى الله , ومن معه من المسلمين خيرا , فقال: " اغزوا بسم الله , وفي سبيل الله , قاتلوا من كفر , اغزوا ولا تغلوا , ولا تغدروا , ولا تمثلوا , ولا تقتلوا وليدا " , وفي الحديث قصة , قال: وفي الباب , عن عبد الله بن مسعود , وشداد بن اوس , وعمران بن حصين , وانس , وسمرة , والمغيرة , ويعلى بن مرة , وابي ايوب. قال ابو عيسى: حديث بريدة حديث حسن صحيح , وكره اهل العلم المثلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ , أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ , وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا , فَقَالَ: " اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ , وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ , قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ , اغْزُوا وَلَا تَغُلُّوا , وَلَا تَغْدِرُوا , وَلَا تُمَثِّلُوا , وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا " , وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ , وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , وَأَنَسٍ , وَسَمُرَةَ , وَالْمُغِيرَةِ , وَيَعْلَى بْنِ مُرَّةَ , وَأَبِي أَيُّوبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَكَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ الْمُثْلَةَ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر پر امیر مقرر کر کے بھیجتے تو خاص طور سے اسے اپنے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی وصیت فرماتے، اور جو مسلمان اس کے ساتھ ہوتے انہیں بھلائی کی وصیت کرتے، چنانچہ آپ نے فرمایا: اللہ کے نام سے اس کے راستے میں جہاد کرو، جو کفر کرے اس سے لڑو، جہاد کرو، مگر مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، بدعہدی نہ کرو، مثلہ ۱؎ نہ کرو اور نہ کسی بچے کو قتل کرو، حدیث میں کچھ تفصیل ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، شداد بن اوس، عمران بن حصین، انس، سمرہ، مغیرہ، یعلیٰ بن مرہ اور ابوایوب سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم نے مثلہ کو حرام کہا ہے۔

وضاحت:
۱؎: مردہ کے ناک، کان وغیرہ کاٹ کر صورت بگاڑ دینے کو مثلہ کہتے ہیں۔
۲؎؎: پوری حدیث صحیح مسلم میں مذکورہ باب میں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 2 (1721)، سنن ابی داود/ الجہاد 90 (2612)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 38 (2858)، (تحفة الأشراف: 1929)، و مسند احمد (5/352، 358)، وسنن الدارمی/السیر (2483) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2858)

   جامع الترمذي1617عامر بن الحصيباغزوا بسم الله وفي سبيل الله قاتلوا من كفر بالله ولا تغلوا ولا تغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا وليدا
   جامع الترمذي1408عامر بن الحصيباغزوا بسم الله وفي سبيل الله قاتلوا من كفر اغزوا ولا تغلوا ولا تغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا وليدا
   سنن أبي داود2613عامر بن الحصيباغزوا باسم الله وفي سبيل الله وقاتلوا من كفر بالله اغزوا ولا تغدروا ولا تغلوا ولا تمثلوا ولا تقتلوا وليدا
   المعجم الصغير للطبراني570عامر بن الحصيباغزوا بسم الله وفي سبيل الله قاتلوا من كفر بالله ولا تغلوا ولا تغدروا ولا تجبنوا ولا تقتلوا وليدا ولا امرأة ولا شيخا كبيرا وإذا حاصرتم أهل قرية أو حصن فلا تعطوهم ذمة الله وذمة رسوله ولكن أعطوهم ذممكم وذمم آبائكم فإنكم إن تخفروا بذممكم وذمم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1408 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1408  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مردہ کے ناک،
کان وغیرہ کاٹ کر صورت بگاڑ دینے کو مثلہ کہتے ہیں۔

2؎:
پوری حدیث صحیح مسلم میں مذکورہ باب میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1408   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1617  
´جہاد کے سلسلے میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی وصیت کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر پر امیر مقرر کرتے تو اسے خاص اپنے نفس کے بارے میں سے اللہ سے ڈرنے اور جو مسلمان ان کے ساتھ ہوتے ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کرتے تھے، اس کے بعد آپ فرماتے: اللہ کے نام سے اور اس کے راستے میں جہاد کرو، ان لوگوں سے جو اللہ کا انکار کرنے والے ہیں، مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، عہد نہ توڑو، مثلہ نہ کرو، بچوں کو قتل نہ کرو اور جب تم اپنے مشرک دشمنوں کے سامنے جاؤ تو ان کو تین میں سے کسی ایک بات کی دعوت دو ان میں سے جسے وہ مان لیں قبول کر لو اور ان کے سات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1617]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی اگر کفار ومشرکین غیر مشروط طور پر بغیر کسی معین شرط اور پختہ عہد کے اپنے آپ کو امیر لشکر کے حوالہ کرنے پر تیار ہوں تو بہتر،
ورنہ صرف اللہ کے حکم کے مطابق امیر سے معاملہ کرناچاہیں تو امیر کو ایسا نہیں کرنا ہے،
کیوں کہ اسے نہیں معلوم کہ اللہ نے ان کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے،
یہ حدیث اصول جہاد کے بڑے معتبر اصولوں پر مشتمل ہے جو معمولی سے غور وتامل سے واضح ہوجاتے ہیں۔
حدیث میں موجود نصوص کو مطلق طورپر اپنانا بحث ومباحثہ میں جانے سے کہیں بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1617   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.