سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
9. باب مَا جَاءَ فِي الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي فِي الْحُكْمِ
9. باب: فیصلے میں رشوت دینے اور لینے والوں پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The One Who Gives A Bribe And The One Who Takes A Bribe For Judgement
حدیث نمبر: 1336
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي، والمرتشي في الحكم ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عمرو، وعائشة، وابن حديدة، وام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم وروي عن ابي سلمة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولا يصح، قال: وسمعت عبد الله بن عبد الرحمن، يقول: حديث ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم احسن شيء في هذا الباب واصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ، وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ حَدِيدَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ، قَالَ: وسَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے بھی مروی ہے انہوں عبداللہ بن عمرو سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۳- اور ابوسلمہ سے ان کے باپ کے واسطے سے بھی مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
۴- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کو کہتے سنا کہ ابوسلمہ (ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) کی حدیث جسے انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اس باب میں سب سے زیادہ اچھی اور سب سے زیادہ صحیح ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
۵- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عائشہ، ابن حدیدہ اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس سے حقوق العباد کی پامالی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14984)، وانظر مسند احمد 5 (2/387، 388) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2313)

   جامع الترمذي1336الراشي والمرتشي في الحكم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1336 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1336  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ اس سے حقوق العباد کی پامالی ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1336   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.