(مرفوع) حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا خالد بن عبد الله الواسطي، عن حسين بن قيس، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحاب المكيال والميزان: " إنكم قد وليتم امرين هلكت فيه الامم السالفة قبلكم ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه مرفوعا إلا، من حديث حسين بن قيس، وحسين بن قيس يضعف في الحديث، وقد روي هذا بإسناد صحيح، عن ابن عباس موقوفا.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْمِكْيَالِ وَالْمِيزَانِ: " إِنَّكُمْ قَدْ وُلِّيتُمْ أَمْرَيْنِ هَلَكَتْ فِيهِ الْأُمَمُ السَّالِفَةُ قَبْلَكُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا، مِنْ حَدِيثِ حُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپ تول والوں سے فرمایا: ”تمہارے دو ایسے کام ۱؎ کیے گئے ہیں جس میں تم سے پہلے کی امتیں ہلاک ہو گئیں“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم اس حدیث کو صرف بروایت حسین بن قیس مرفوع جانتے ہیں، اور حسین بن قیس حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ نیز یہ صحیح سند سے ابن عباس سے موقوفاً مروی ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ناپ اور تول۔ اس حدیث کے آغاز میں امام ترمذی نے اپنے استاذ سعید بن یعقوب طالقانی سے اس روایت کی سند کا جو آغاز کیا ہے تو … یہ طالقان موجود افغانستان کے شمال میں واقع ہے، اور آج بھی وہاں سلفی اہل حدیث لوگ بحمدللہ موجود ہیں اور اپنے اسلاف کے ورثہ حدیث کو تھامے ہوئے ہیں۔
۲؎: مثلاً شعیب علیہ السلام کی قوم جو لینا ہوتا تو پورا پورا لیتی تھی اور دینا ہوتا تو کم دیتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6026) (ضعیف) (سند میں ”حسین بن قیس“ متروک الحدیث راوی ہے، لیکن موقوفا یعنی ابن عباس کے قول سے ثابت ہے جیسا کہ مرفوع روایت کی تضعیف کے بعد امام ترمذی نے خود واضح فرمایا ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف - والصحيح موقوف -، المشكاة (2890 / التحقيق الثاني)، أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (2040) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1217) إسناده ضعيف جدًا حسين بن قيس: متروك (تقدم: 188)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1217
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی ناپ اور تول۔ اس حدیث کے آغاز میں امام ترمذی نے اپنے اُستاذ سعید بن یعقوب طالقانی سے اس روایت کی سند کا جوآغاز کیا ہے تو... یہ طالقان موجودہ افغانستان کے شمال میں واقع ہے، اورآج بھی وہاں سلفی اہل حدیث لوگ بحمدللہ موجودہیں اور اپنے اسلاف کے ورثۂ حدیث کو تھامے ہوئے ہیں۔
2؎: مثلاً شعیب علیہ السلام کی قوم جو لینا ہوتا تو پورا پورا لیتی تھی اور دینا ہوتا تو کم دیتی تھی۔
نوٹ: (سند میں ”حسین بن قیس“ متروک الحدیث راوی ہے، لیکن موقوفاً یعنی ابن عباس کے قول سے ثابت ہے جیسا کہ مرفوع روایت کی تضعیف کے بعد امام ترمذی نے خود واضح فرمایا ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1217