سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
26. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا هَلْ يَتَزَوَّجُ ابْنَتَهَا أَمْ لاَ‏
26. باب: جو کسی عورت سے شادی کرے پھر دخول سے پہلے ہی اسے طلاق دیدے تو کیا وہ اس عورت کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے؟​
Chapter: What Has Been Related About A Person Who Marries A Woman, Then Divorces Her Before Having Intercourse With Her: Can He Marry Her Daughter Or Not?
حدیث نمبر: 1117
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما رجل نكح امراة، فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها، وإن لم يكن دخل بها فلينكح ابنتها، وايما رجل نكح امراة فدخل بها او لم يدخل بها فلا يحل له نكاح امها ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا يصح من قبل إسناده، وإنما رواه ابن لهيعة، والمثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب، والمثنى بن الصباح، وابن لهيعة يضعفان في الحديث، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، قالوا: إذا تزوج الرجل امراة ثم طلقها قبل ان يدخل بها حل له ان ينكح ابنتها، وإذا تزوج الرجل الابنة فطلقها قبل ان يدخل بها لم يحل له نكاح امها، لقول الله تعالى: وامهات نسائكم سورة النساء آية 23 وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً، فَدَخَلَ بِهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ ابْنَتِهَا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا فَلْيَنْكِحْ ابْنَتَهَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بِهَا أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ أُمِّهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَإِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ لَهِيعَةَ، وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ، وَابْنُ لَهِيعَةَ يضعفان في الحديث، والعمل على هذا عند أكثر أهل العلم، قَالُوا: إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ امْرَأَةً ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا حَلَّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ ابْنَتَهَا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الِابْنَةَ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا لَمْ يَحِلَّ لَهُ نِكَاحُ أُمِّهَا، لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ سورة النساء آية 23 وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کے ساتھ دخول کیا تو اس کے لیے اس کی بیٹی سے نکاح کرنا درست نہیں ہے، اور اگر اس نے اس کے ساتھ دخول نہیں کیا ہے تو وہ اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے، اور جس مرد نے کسی عورت سے نکاح کیا تو اس نے اس سے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے، اسے صرف ابن لہیعہ اور مثنی بن صالح نے عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے۔ اور مثنی بن صالح اور ابن لہیعہ حدیث کے سلسلے میں ضعیف قرار دیے جاتے ہیں۔
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی کی ماں سے شادی کر لے اور پھر اسے دخول سے پہلے طلاق دیدے تو اس کے لیے اس کی بیٹی سے نکاح جائز ہے، اور جب آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح کرے اور اسے دخول سے پہلے طلاق دیدے تو اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح جائز نہیں ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «وأمهات نسائكم» (النساء: ۲۳)، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8733) (ضعیف) (مؤلف نے وجہ بیان کر سنن الدارمی/ ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1879) // ضعيف الجامع الصغير (2242) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1117) إسناده ضعيف
ابن لھيعة عنعن (تقدم: 10، 714) والمثني ضعيف (تقدم:641)

   جامع الترمذي1117عبد الله بن عمروأيما رجل نكح امرأة فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها وإن لم يكن دخل بها فلينكح ابنتها أيما رجل نكح امرأة فدخل بها أو لم يدخل بها فلا يحل له نكاح أمها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1117 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1117  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مؤلف نے وجہ بیان کردی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.