سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
70. باب مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ
70. باب: عذاب قبر کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Punishment In The Grave
حدیث نمبر: 1071
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف البصري، حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قبر الميت "، او قال: " احدكم اتاه ملكان اسودان ازرقان، يقال لاحدهما: المنكر والآخر النكير، فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: ما كان يقول هو: عبد الله ورسوله، اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم انك تقول هذا، ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال له: نم، فيقول: ارجع إلى اهلي فاخبرهم، فيقولان: نم كنومة العروس الذي لا يوقظه إلا احب اهله إليه حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك، وإن كان منافقا، قال: سمعت الناس يقولون: فقلت مثله: لا ادري، فيقولان: قد كنا نعلم انك تقول ذلك، فيقال للارض: التئمي عليه فتلتئم عليه، فتختلف فيها اضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك ". وفي الباب: عن علي، وزيد بن ثابت، وابن عباس، والبراء بن عازب، وابي ايوب، وانس، وجابر، وعائشة، وابي سعيد، كلهم رووا عن النبي صلى الله عليه وسلم في عذاب القبر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قُبِرَ الْمَيِّتُ "، أَوْ قَالَ: " أَحَدُكُمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ، يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا: الْمُنْكَرُ وَالْآخَرُ النَّكِيرُ، فَيَقُولَانِ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُولُ: مَا كَانَ يَقُولُ هُوَ: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَيَقُولَانِ: قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُولُ هَذَا، ثُمَّ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا فِي سَبْعِينَ، ثُمَّ يُنَوَّرُ لَهُ فِيهِ، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ: نَمْ، فَيَقُولُ: أَرْجِعُ إِلَى أَهْلِي فَأُخْبِرُهُمْ، فَيَقُولَانِ: نَمْ كَنَوْمَةِ الْعَرُوسِ الَّذِي لَا يُوقِظُهُ إِلَّا أَحَبُّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ مُنَافِقًا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ: فَقُلْتُ مِثْلَهُ: لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ: قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُولُ ذَلِكَ، فَيُقَالُ لِلْأَرْضِ: الْتَئِمِي عَلَيْهِ فَتَلْتَئِمُ عَلَيْهِ، فَتَخْتَلِفُ فِيهَا أَضْلَاعُهُ، فَلَا يَزَالُ فِيهَا مُعَذَّبًا حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ عَلِيٍّ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، كُلُّهُمْ رَوَوْا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میت کو یا تم میں سے کسی کو دفنا دیا جاتا ہے تو اس کے پاس کالے رنگ کی نیلی آنکھ والے دو فرشتے آتے ہیں، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے۔ اور وہ دونوں پوچھتے ہیں: تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا۔ وہ (میت) کہتا ہے: وہی جو وہ خود کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں تو وہ دونوں کہتے ہیں: ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر اس کی قبر طول و عرض میں ستر ستر گز کشادہ کر دی جاتی ہے، پھر اس میں روشنی کر دی جاتی ہے۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے: سو جا، وہ کہتا ہے: مجھے میرے گھر والوں کے پاس واپس پہنچا دو کہ میں انہیں یہ بتا سکوں، تو وہ دونوں کہتے ہیں: تو سو جا اس دلہن کی طرح جسے صرف وہی جگاتا ہے جو اس کے گھر والوں میں اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے، یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے، اور اگر وہ منافق ہے، تو کہتا ہے: میں لوگوں کو جو کہتے سنتا تھا، وہی میں بھی کہتا تھا اور مجھے کچھ نہیں معلوم۔ تو وہ دونوں اس سے کہتے ہیں: ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر زمین سے کہا جاتا ہے: تو اسے دبوچ لے تو وہ اسے دبوچ لیتی ہے اور پھر اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر ہو جاتی ہیں۔ وہ ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں علی، زید بن ثابت، ابن عباس، براء بن عازب، ابوایوب، انس، جابر، ام المؤمنین عائشہ اور ابوسفیان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ان سبھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر کے متعلق روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12976) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (130)، الصحيحة (1391)

   جامع الترمذي1071عبد الرحمن بن صخرإذا قبر الميت أو قال أحدكم أتاه ملكان أسودان أزرقان يقال لأحدهما المنكر والآخر النكير فيقولان ما كنت تقول في هذا الرجل فيقول ما كان يقول هو عبد الله ورسوله أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فيقولان قد كنا نعلم أنك تقول هذا ثم يفسح له في قبره س
   مشكوة المصابيح130عبد الرحمن بن صخرإذا قبر الميت اتاه ملكان اسودان ازرقان يقال لاحدهما المنكر والآخر النكير فيقولان ما كنت تقول في هذا الرجل


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.