سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
78. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً
78. باب: ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔
Chapter: What Has Been Related About "Under Each Hair Is Sexual Impurity."
حدیث نمبر: 106
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا الحارث بن وجيه، قال: حدثنا مالك بن دينار، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر ". وفي الباب عن علي , وانس. قال ابو عيسى: حديث الحارث بن وجيه غريب، لا نعرفه إلا من حديثه، وهو شيخ ليس بذاك، وقد روى عنه غير واحد من الائمة، وقد تفرد بهذا الحديث، عن مالك بن دينار، ويقال: الحارث بن وجيه، ويقال: ابن وجبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةٌ فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ وَأَنْقُوا الْبَشَرَ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْحَارِثِ بْنِ وَجِيهٍ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ، وَهُوَ شَيْخٌ لَيْسَ بِذَاكَ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، وَقَدْ تَفَرَّدَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، وَيُقَالُ: الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ وَجْبَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے، اس لیے بالوں کو اچھی طرح دھویا کرو اور کھال کو اچھی طرح مل کر صاف کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- حارث بن وجیہ کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف انہیں کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ قوی نہیں ہیں ۱؎، وہ اس حدیث کو مالک بن دینار سے روایت کرنے میں منفرد ہیں۔

وضاحت:
۱؎: اس لفظ قوی نہیں ہیں کا تعلق جرح کے مراتب کے پہلے مرتبہ سے ہے، ایسے راوی کی روایت قابل اعتبار یعنی تقویت کے قابل ہے اور اس کی تقویت کے لیے مزید روایات تلاش کی جا سکتی ہیں، ایسا نہیں کہ اس کی روایت سرے سے درخوراعتناء ہی نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 98 (248)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 106 (597)، (تحفة الأشراف: 14502) (ضعیف) (سند میں حارث وجیہ ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (597)، // ضعيف سنن ابن ماجة (132)، ضعيف أبي داود (46 / 248)، المشكاة (443)، الروض النضير (704)، ضعيف الجامع الصغير - بترتيبي - رقم (1847) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 248، جه 597

   جامع الترمذي106عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشر
   سنن أبي داود248عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشر
   سنن ابن ماجه597عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشرة
   بلوغ المرام108عبد الرحمن بن صخرإن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 106 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 106  
اردو حاشہ:
1؎:
اس لفظ قوی نہیں ہیں کا تعلق جرح کے مراتب کے پہلے مرتبہ سے ہے،
ایسے راوی کی روایت قابل اعتبار یعنی تقویت کے قابل ہے اور اس کی تقویت کے لیے مزید روایات تلاش کی جاسکتی ہیں،
ایسا نہیں کہ اس کی روایت سرے سے درخوراعتناء ہی نہ ہو۔
نوٹ:
(سند میں حارث وجیہ ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 106   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 108  
´غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہر بال کی تہہ (نیچے) میں جنابت کا اثر ہوتا ہے اس لئے بالوں کو (اچھی طرح) دھویا کرو اور جسم کو اچھی طرح (مل کر) صاف کیا کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 108]
لغوی تشریح:
«أَنْقُوْا» «إِنْقَاء» سے ماخوذ ہے۔ امر کا صیغہ ہے۔ صاف کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«اَلْبَشَرَ» با اور شین پر فتحہ ہے۔ انسان کی جلد کا ظاہر۔ آدمی کی جلد کی اوپر والی سطح۔
«وَضَعَّفَاهُ» اسے دونوں [ابوداود اور ترمذي] نے ضعیف قرار دیا ہے، اس لیے کہ اس کی سند میں ایک راوی حارث بن وجیہ ضعیف ہے۔ محدثین نے اس کی روایت کو منکر قرار دیا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن یہی بات صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے، البتہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں۔
➋ احناف کے نزدیک یہ بھی فرضیت کے حکم میں شامل ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور قول یہی ہے جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔
➌ بہرحال احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ غسل جنابت میں سارا بدن حتی کہ بالوں کو خوب اچھی طرح مل کر دھونا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ بلا کسی اشد مجبوری کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر یا بالوں کے نیچے جگہ خشک رہ جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 108   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.