سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
33. باب
33. باب: دفن سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Where Are The Prophets To Be Buried?
حدیث نمبر: 1018
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن عبد الرحمن بن ابي بكر، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، قالت: لما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم اختلفوا في دفنه، فقال ابو بكر: سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ما نسيته، قال: " ما قبض الله نبيا إلا في الموضع الذي يحب ان يدفن فيه ". ادفنوه في موضع فراشه. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وعبد الرحمن بن ابي بكر المليكي يضعف من قبل حفظه، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه، فرواه ابن عباس، عن ابي بكر الصديق، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِي دَفْنِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا نَسِيتُهُ، قَالَ: " مَا قَبَضَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ ". ادْفِنُوهُ فِي مَوْضِعِ فِرَاشِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيُّ يُضَعَّفُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، فَرَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی تدفین کے سلسلے میں لوگوں میں اختلاف ہوا ۱؎ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ سے ایک ایسی بات سنی ہے جو میں بھولا نہیں ہوں، آپ نے فرمایا: جتنے بھی نبی ہوئے ہیں اللہ نے ان کی روح وہیں قبض کی ہے جہاں وہ دفن کیا جانا پسند کرتے تھے (اس لیے) تم لوگ انہیں ان کے بستر ہی کے مقام پر دفن کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، عبدالرحمٰن بن ابی بکر ملیکی اپنے حفظ کے تعلق سے ضعیف گردانے جاتے ہیں،
۲- یہ حدیث اس کے علاوہ طریق سے بھی مروی ہے۔ ابن عباس نے ابوبکر صدیق سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

وضاحت:
۱؎: بعض کی رائے تھی کہ مکہ میں دفن کیا جائے بعض کی مدینہ میں اور بعض کی بیت المقدس میں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6637 و16245) (صحیح) (سند میں عبدالرحمن بن ابی ملیکہ ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (137 - 138)، مختصر الشمائل (326)

   جامع الترمذي1018عائشة بنت عبد اللهما قبض الله نبيا إلا في الموضع الذي يحب أن يدفن فيه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1018 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1018  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بعض کی رائے تھی کہ مکہ میں دفن کیا جائے بعض کی مدینہ میں اوربعض کی بیت المقدس میں۔

نوٹ:
(سند میں عبدالرحمن بن ابی ملیکہ ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1018   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.