(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت هو واسامة بن زيد، وبلال، وعثمان بن طلحة فاغلقوا عليهم، فلما فتحها رسول الله صلى الله عليه وسلم كنت اول من ولج، فلقيت بلالا فسالته: هل صلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم" صلى بين العمودين اليمانيين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلَالًا فَسَأَلْتُهُ: هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ" صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور ان لوگوں نے خانہ کعبہ کا دروازہ بند کر لیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھولا تو سب سے پہلے اندر جانے والا میں تھا، پھر میں بلال رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں نماز پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے دونوں یمانی ستونوں یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان نماز پڑھی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 693
693 ۔ اردو حاشیہ: ➊ کعبے میں آپ کا نماز پڑھنا صحیح ثابت ہے، البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ اب کوئی کعبے کے اندر نماز پڑھ سکتا ہے؟ علامہ عراقی رحمہ اللہ کے بقول اگرچہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر صرف نفل نماز پڑھی ہے لیکن فرض نماز بھی اس کے تحت داخل ہے کیونکہ اصولی طور پر نفل اور فرض نمازیں ارکان و واجبات اور شرائط کے اعتبار سے جمیع احکام میں یکساں ہیں، سوائے ان امور کے جو کسی دلیل سے مستثنیٰ ہوں، لہٰذا کعبے کے اندرفرض نماز بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ علماء کے اس اختلاف کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک نفل نماز پڑھنے میں تو کوئی حرج نہیں جبکہ فرض نماز کی ادائیگی مکروہ ہے اور بقول امام شافعی رحمہ اللہ نفل اور فرض دونوں قسم کی نمازیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ طہارت، وضو اور قبلے کے حکم میں (چند مخصوص احکام کے سوا) دونوں برابر ہیں۔ ملاحظہ کیجیے: [ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائي: 499/8] ➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کعبے کے چھ ستون تھے۔ تین اگلی صف میں، تین پچھلی صف میں۔ بائیں طرف کے ستونوں کو یمنی کہا جاتا تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 693