سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
26. بَابُ : الأَذَانِ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ
26. باب: اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اذان کا بیان۔
Chapter: The Adhan For One Who Is Praying Alone
حدیث نمبر: 667
Save to word اعراب
(قدسي) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ان ابا عشانة المعافري حدثه، عن عقبة بن عامر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يعجب ربك من راعي غنم في راس شظية الجبل يؤذن بالصلاة ويصلي، فيقول الله عز وجل: انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني قد غفرت لعبدي وادخلته الجنة".
(قدسي) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَعْجَبُ رَبُّكَ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَّةِ الْجَبَلِ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تمہارا رب اس بکری کے چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی کے کنارے پر اذان دیتا اور نماز پڑھتا ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے: دیکھو میرے اس بندے کو یہ اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، یہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے (اس) بندے کو بخش دیا، اور اسے جنت میں داخل کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 272 (1203)، (تحفة الأشراف: 9919)، مسند احمد 4/145، 157، 158 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى667عقبة بن عامريعجب ربك من راعي غنم في رأس الشظية الجبل يؤذن بالصلاة ويصلي انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني قد غفرت لعبدي وأدخلته الجنة
   سنن أبي داود1203عقبة بن عامريعجب ربكم من راعي غنم في رأس شظية بجبل يؤذن بالصلاة ويصلي انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني قد غفرت لعبدي وأدخلته الجنة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 667 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 667  
667 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی فیصلہ کر دیا کہ یہ جنت میں جائے گا میں اسے جنت میں داخل کروں گا۔ بات قطعی ہونے کی وجہ سے ماضی کے الفاظ میں اس کا ذکر ہے۔
تعجب کرتا ہے۔ خوشی، ناراضی، تعجب اور رحمت وغیرہ اللہ تعالیٰ کے اوصاف ہیں، جیسے بھی اس کی ذات کے لائق ہیں، ان کی تاویل کرنے کی ضرورت نہیں۔ قرآن مجید اور حدیث شریف میں ان کا ذکر عام ہے۔ اگر یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کے لیے مناسب نہ ہوتے تو یوں ذکر نہ ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بارے میں سب سے زیادہ جانتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 667   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1203  
´سفر میں اذان دینے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تمہارا رب بکری کے اس چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو کسی پہاڑ کی چوٹی میں رہ کر نماز کے لیے اذان دیتا ۱؎ اور نماز ادا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: دیکھو میرے اس بندے کو، یہ اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1203]
1203۔ اردو حاشیہ:
➊ اللہ عزوجل کا تعجب کرنا اسی طرح ہے، جو اس کی شان جلالت کے لائق ہے یا پھر «يعجب يرضيٰ» کے معنی میں ہے۔ یعنی خو ش ہوتا ہے۔ «لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ» اہل سنت والجماعت قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں وارد تمام صفات الٰہیہ پر ایمان رکھتے اور ان کا اثبات کرتے ہیں کسی قسم کی تشبیہ، تمثیل، تاویل یا تعطیل کے قائل نہیں ہیں۔
➋ امام ابوداؤد نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ اکیلا چرواہا اپنی نماز کے لئے اذان اور اقامت کہہ سکتا ہے تو مسافر کے لئے بھی اذان و اقامت کہنی مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1203   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.