(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن شعبة , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب , قال:" إنما سميت الخمر لانها تركت حتى مضى صفوها وبقي كدرها , وكان يكره كل شيء ينبذ على عكر". (مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , قَالَ:" إِنَّمَا سُمِّيَتِ الْخَمْرُ لِأَنَّهَا تُرِكَتْ حَتَّى مَضَى صَفْوُهَا وَبَقِيَ كَدَرُهَا , وَكَانَ يَكْرَهُ كُلَّ شَيْءٍ يُنْبَذُ عَلَى عَكَرٍ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خمر کا نام خمر اس لیے پڑا کہ وہ کچھ دیر رکھ چھوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نتھر کر بالکل صاف ہو جاتا ہے، اور نیچے تل چھٹ بیٹھ جاتی ہے، اور وہ ہر اس نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے جس میں تل چھٹ ملا دی گئی ہو۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5749
اردو حاشہ: مقصود یہ ہے کہ شراب میں بھی نشہ اس تلچھٹ کی بنا پر ہوتا ہے جو نیچے رہ جاتی ہے۔ اور صاف مشروب خشک ہو جاتا ہے۔ اگر نبیذ کی تلچھٹ کو دوسری نبیذ میں شامل کردیا جائے تو اس میں اور شراب میں کیا فرق رہے گا اس میں بھی نشہ پیدا ہوجائے گا۔ گویا حضرت سعید بن مسیب شراب کی وجہ تسمیہ بیان نہیں فرما رہے بلکہ شراب کی حقیقت بیان فرما رہے ہیں کہ اسے نشے کی بنا پر شراب کہا جاتا ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5749