(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن ابن عون، عن ابن سيرين، قال: جاء رجل إلى ابن عمر، فقال: إن اهلنا ينبذون لنا شرابا عشيا فإذا اصبحنا شربنا، قال:" انهاك عن المسكر قليله وكثيره، واشهد الله عليك، انهاك عن المسكر قليله وكثيره، واشهد الله عليك، إن اهل خيبر ينتبذون شرابا من كذا وكذا ويسمونه كذا وكذا، وهي الخمر، وإن اهل فدك ينتبذون شرابا من كذا وكذا يسمونه كذا وكذا، وهي الخمر، حتى.. عد اشربة اربعة احدها العسل". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّ أَهْلَنَا يَنْبِذُونَ لَنَا شَرَابًا عَشِيًّا فَإِذَا أَصْبَحْنَا شَرِبْنَا، قَالَ:" أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، إِنَّ أَهْلَ خَيْبَرَ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا وَيُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، وَهِيَ الْخَمْرُ، وَإِنَّ أَهْلَ فَدَكٍ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا يُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، وَهِيَ الْخَمْرُ، حَتَّى.. عَدَّ أَشْرِبَةً أَرْبَعَةً أَحَدُهَا الْعَسَلُ".
عبداللہ بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: ہمارے گھر والے ہمارے لیے شام کو شراب بناتے ہیں، جب صبح ہوتی ہے تو ہم پیتے ہیں، وہ بولے: میں تمہیں ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، کم ہو یا زیادہ، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تمہیں کم ہو یا زیادہ ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ خیبر والے فلاں فلاں چیز سے شراب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، اور اہل فدک فلاں فلاں چیز سے شر اب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں، حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، یہاں تک کہ انہوں نے چار طرح کی شرابیں گنائیں ان میں سے ایک شہد تھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نشہ لانے والی چیزوں کے نام کی تبدیلی سے اس کی حرمت پر کچھ بھی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح اس کی حرمت پر قلت و کثرت کا کوئی بھی اثر نہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5584
اردو حاشہ: یہ وہی بات ہے جو احناف کے علاوہ جمیع اہل علم کا مسلک ہے کہ نشہ آور چیز کسی بھی پھل، غلے یا مشروب سے تیار ہو، وہ شراب، یعنی خمر کا حکم رکھتی ہے۔ وہ قلیل بھی حرام ہے، خواہ ظاہرا اس کا نام کوئی رکھ لیا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5584