ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نافرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہو گا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو «أفضل عمل»”سب سے اچھا کام) بتایا گیا ہے، تو (ایمان کے بعد) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4988
اردو حاشہ: (1)”ایمان لانا“ یہ عمل ایمان کی جڑ ہےجس کے بغیر ایمان واسلام کے درخت کا تصور بھی نہیں کا جا سکتا۔ اور اس کے بغیر کوئی نیک عمل فائدہ نہیں دیتا۔ جب یہ ایمان موجود ہوتو دخول جنت قطعی ہے، خواہ اولا یا سزا بھگتنے کے بعد۔ اس حدیث میں ایمان کو ایک عمل قرار دیا گیا ہے۔اس سے محد ثین کی تائید ہوتی ہے جو اعمال کو ایمان کا جز قرار دیتے ہیں۔ (2) قرآنی آیات میں ایمان اور عمل صالح کوالگ الگ ذکر کرنا عمل کی اہمیت کی وجہ سے ہے، جیسے نماز عصر کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بھی اس کی محافظت کا حکم ہے:(حافظوا علی الصلوٰات والصلاۃ الو سطیٰ)(البقرۃ: 2: 238)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4988