سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
5. بَابُ : مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لاَ يَكُونُ
5. باب: کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟
Chapter: Stealing Something that Is Kept In A Protected Place
حدیث نمبر: 4886
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هشام يعني ابن ابي خيرة , قال: حدثنا الفضل يعني ابن العلاء الكوفي، قال: حدثنا اشعث، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: كان صفوان نائما في المسجد، ورداؤه تحته فسرق، فقام وقد ذهب الرجل , فادركه فاخذه فجاء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فامر بقطعه، قال صفوان: يا رسول الله , ما بلغ ردائي ان يقطع فيه رجل، قال:" هلا كان هذا قبل ان تاتينا به؟"، قال ابو عبد الرحمن: اشعث ضعيف.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَاءِ الْكُوفِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ، فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ , فَأَدْرَكَهُ فَأَخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، قَالَ صَفْوَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ، قَالَ:" هَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ؟"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ ضَعِيفٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ صفوان رضی اللہ عنہ مسجد میں سو رہے تھے، ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی، کسی نے اسے چرایا تو وہ اٹھ گئے، اتنے میں آدمی جا چکا تھا، انہوں نے اسے پا لیا اور اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری چادر اس قیمت کی نہ تھی کہ کسی شخص کا ہاتھ کاٹا جائے ۱؎۔ آپ نے فرمایا: تو ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی ایسا کیوں نہ کر لیا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اشعث ضعیف ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یہ ان کا اپنا ظن و گمان تھا ورنہ چادر کی قیمت چوری کے نصاب کی حد سے متجاوز تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5985) (صحیح) (اشعث ضعیف راوی ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4886 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4886  
اردو حاشہ:
اتنی قیمتی قیمتی تو تھی یعنی چوری کے نصاب کو پہنچ جاتی تھی اسی لیے تو رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا مگر ان کا خیال تھا کہ ہاتھ تو بہت قیمتی ہے۔ اس کی دیت پچاس اونٹ ہے۔ اسے تیس درہم کی چوری کے عوض نہیں کاٹنا چاہیے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یہ ہاتھ اس وقت قیمتی ہے جب بے گناہ ہو۔ جب اس سے چوری جیسا گناہ کرلیا گیا تو اب یہ قیمتی نہ رہا۔ اب یہ چند درہم کے بدلے کاٹ دیا جائے گا۔ چوری کس قدر ذلیل کام ہے کہ پچاس اونٹ کی قیمت رکھنے والی چیز کو تین یا زیادہ سے زیادہ دس درہم کی بنا دیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4886   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.