سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
44. بَابُ : عَقْلِ الأَصَابِعِ
44. باب: انگلیوں کی دیت کا بیان۔
Chapter: Diyah For Fingers.
حدیث نمبر: 4847
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد، عن سعيد، عن قتادة، عن مسروق بن اوس، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" في الاصابع عشر عشر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگلیوں میں دیت دس دس اونٹ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 20 (4556، 4557)، سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2654)، (تحفة الأشراف: 9030)، مسند احمد (4/397، 398)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4848، 4849) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4847 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4847  
اردو حاشہ:
(1) انگلیاں اگرچہ فائدے کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ جو حیثیت انگوٹھے کی ہے، وہ چھنگلی کی نہیں لیکن سب ایک دوسرے کو قوت دیتی ہیں۔ پھر بعض انگلیاں زینت کا سبب ہیں۔ بعض انگلیوں کے خصوصی فائدے ہیں۔ بعض مواقع پر چھنگلی ہی کام دیتی ہے، انگوٹھا وہاں کچھ نہیں کر سکتا۔ گویا ہر انگلی کے صحیح مفاد کا حقیقی تعین ہمارے لیے بہت مشکل ہے، اس لیے اللہ علیم وخیبر اور اس کے رسول اللہ ﷺ نے سب انگلیوں کو برابر قرار دیا ہے۔ داہنا ہاتھ ہو یا بایاں، ہاتھ کی انگلیاں ہوں یا پاؤں کی اور چھنگلی ہو یا انگوٹھا۔ واللہ أعلم۔
(2) دس دس اونٹ اگر کسی آدمی کے دونوں ہاتھ یا دونوں پاؤں کاٹ دیے جائیں تو وہ میت کے برابر ہے۔ لوگوں کا محتاج بن جائے گا اور اس کی زندگی موت سے بدتر ہو جائے گی، اس لیے دونوں ہاتھوں یا دونوں پاؤں کی دیت سو سو اونٹ رکھی گئی ہے۔ ایک ہاتھ یا ایک پاؤں کی دیت پچاس اونٹ ہوگی، خواہ بایاں ہی ہو کیونکہ بائیں کے بغیر دائیں کی زینت بھی کالعدم ہو جاتی ہے۔ پھر ہاتھ پاؤں میں اصل انگلیاں ہیں۔ انگلیاں نہ ہوں تو ہاتھ پاؤں اپنے اصلی مقصد سے خالی ہو جاتے ہیں، لہٰذا انگلیوں کو پورے عضو کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ البتہ اگر پانچوں انگلیاں کاٹ دے، تب بھی دیت پچاس اونٹ، کلائی سے کاٹے تب بھی اور کہنی سے کاٹ دے تب بھی اور کندھے سے کاٹ دے، تب بھی یہی دیت ہوگی۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4847   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.