سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
2. بَابُ : الْقَسَامَةِ
2. باب: قسامہ کا بیان۔
Chapter: Qasamah
حدیث نمبر: 4711
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح , ويونس بن عبد الاعلى , قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال احمد بن عمرو، قال: اخبرني ابو سلمة، وسليمان بن يسار، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من الانصار:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ , وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ".
ایک انصاری صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة 1 (الحدود 1) (1670)، (تحفة الأشراف: 15587، 18747)، مسند احمد (4/62، و5/375، 432، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4712، 4713) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم4350موضع إرسالأقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية
   سنن أبي داود4525موضع إرساليحلفون بالله خمسين يمينا ما قتلناه ولا علمنا قاتلا قال فوداه رسول الله من عنده مائة ناقة
   سنن أبي داود4522موضع إرسالقتل بالقسامة رجلا من بني نصر بن مالك ببحرة الرغاء على شط لية البحرة قال القاتل والمقتول منهم
   سنن النسائى الصغرى4711موضع إرسالأقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى4712موضع إرسالأقرها على ما كانت عليه في الجاهلية وقضى بها بين أناس من الأنصار في قتيل ادعوه على يهود خيبر
   سنن النسائى الصغرى4713موضع إرسالالقسامة في الجاهلية ثم أقرها في الأنصاري الذي وجد مقتولا في جب اليهود فقالت الأنصار اليهود قتلوا صاحبنا
   سنن النسائى الصغرى4722موضع إرسالتحلفون خمسين يمينا وتستحقون دم صاحبكم أو قاتلكم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4711 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4711  
اردو حاشہ:
اسلام نے جاہلیت کی صرف بری رسموں کو ختم کیا ہے، ہر رسم کو نہیں۔ آپ ﷺ کے برقرار رکھنے سے اب یہ رسم کے طور پر قابل عمل نہیں بلکہ اسے شرعی حکم کا درجہ حاصل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4711   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4712  
´قسامہ کا بیان۔`
کچھ صحابہ سے روایت ہے کہ قسامہ جاہلیت میں جاری تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا، اور انصار کے کچھ لوگوں کے درمیان ایک مقتول کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ اس کا خون خیبر کے یہودیوں پر ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) معمر نے ان دونوں (یونس اور اوزاعی) کے برخلاف یہ حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4712]
اردو حاشہ:
قسامت والی اس روایت کو امام زہری سے بیان کرنے والے تین راوی، یونس، اوزاعی اور معمر ہیں۔ مخالفت یہ ہے کہ یونس بن یزید اور امام اوزاعی نے جب یہ روایت امام زہری سے بیان کی تو انھوں نے اسے موصول بیان کیا ہے، یعنی ان کی سند میں صحابی رسول ہی رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں جبکہ امام معمر بن راشد نے اپنی سند میں سعید بن مسیب تابعی کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ کی بابت روایت ذکر کی ہے۔ اس طرح یہ حدیث مرسل بنتی ہے، یعنی ایک تابعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کیا تھا۔ اس مخالفت کے باوجود حدیث مذکور کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ وہ دونوں ثقہ اور حافظ ہیں، لہٰذا وہ مقدم ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4712   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4722  
´اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔`
بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر کی طرف نکلے، پھر وہ اپنی ضرورتوں کے لیے الگ الگ ہو گئے اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کا قتل ہو گیا، محیصہ رضی اللہ عنہ آئے تو وہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مقتول کے بھائی ہونے کی وجہ سے بات کرنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑوں کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4722]
اردو حاشہ:
 اس کی وضاحت یہ ہے کہ بشیر بن یسار سے بیان کرنے والے دیگر روائِ حدیث نے صرف قسمیں لینے کا ذکر کیا ہے گواہوں کا نہیں جبکہ سعید بن عبید طائی نے (حدیث: 4723 میں) جب بشیر بن یسار سے بیان کیا تو دیگر راویوں کے برعکس یہ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعیوں، یعنی حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن کے دعویٰ کرنے پر ان سے فرمایا تھا: تم اپنے اس دعویٰ پر کہ ہمارے آدمی کو یہودیوں نے قتل کیا ہے، گواہ پیش کرو۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ بعد ازاں آپ نے ان سے قسموں کی بات کی۔ اس کی تفصیل آئندہ روایت میں ملاحظہ کریں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4722   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.