مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3244
´خرگوش کا بیان۔`
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا، جس سے میں انہیں ذبح کرتا، اس لیے میں نے ایک (تیز) پتھر سے انہیں ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خرگوش حلال جانور ہے۔
(2)
جنگل میں موجود حلال جانور کا شکار جائز ہے۔
(3)
معمولی تحفہ بھی پیش کرنا اور قبول کرنا چاہیے۔
(4)
ذبح کےلیے لوہے کی چیز ہونا ضروری نہیں۔
(5)
کسی عام سے مسئلے میں بھی شک ہو جائے تو پوچھ لینا چاہیے۔
(6)
عالم سے جب مسئلہ پوچھا جائے تو بتا دے خواہ کتنا مشہور مسئلہ ہو یہ نہ کہے تمہیں یہ بھی معلوم نہیں۔
(7)
مروہ ایک قسم کا سفید پتھر ہے جس کا ٹکڑا چاقو چھری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ابن اثیر فرماتےہیں:
حدیث میں اس سے مطلقاً پتھر مراد ہے (کسی بھی قسم کا ہو)
خاص سفید پتھر مراد نہیں۔ (النھایة مادۃ:
مرا)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3244