(قدسي) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر وهو ابن شميل , قال: انبانا اشعث، عن الحسن:" نزل نبي من الانبياء تحت شجرة فلدغته نملة، فامر ببيتهن فحرق على ما فيها، فاوحى الله إليه فهلا نملة واحدة". وقال الاشعث: عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، وزاد:" فإنهن يسبحن". (قدسي) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ:" نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِبَيْتِهِنَّ فَحُرِّقَ عَلَى مَا فِيهَا، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةٌ وَاحِدَةٌ". وقَالَ الْأَشْعَثُ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَزَادَ:" فَإِنَّهُنَّ يُسَبِّحْنَ".
حسن بصری سے روایت ہے کہ ایک نبی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے تو انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے ان کے گھروں کے بارے میں حکم دیا تو ان میں جو بھی تھا اسے جلا دیا گیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل کی: ”آخر تم نے صرف ایک کو کیوں نہ جلایا“۔ اشعث کہتے ہیں: ابن سیرین سے روایت ہے وہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں یہ زائد ہے ”اس لیے کہ وہ تسبیح (اللہ کی پاکی بیان) کر رہی تھیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12257، 14404)، ویأتي عند المؤلف: 4366) (صحیح) (حدیث اور حسن بصری کا اثر دونوں صحیح ہیں)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4364
اردو حاشہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ اشعث نے یہ روایت دو شیوخ سے بیان کی ہے: ایک حسن بصری سے اور دوسرے محمد بن سیرین سے۔ حسن بصری سے جو روایت ہے، وہ موقوف ہے جبکہ دوسری، یعنی محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے بیان کردہ روایت مرفوع ہے۔ دونوں روایتیں، یعنی موقوف اورمرفوع صحیح ہیں، البتہ دوسری مرفوع روایت میں [فإنهنَّ يسبِّحْنَ ] کے الفاظ زیادہ ہیں۔ موقوف، یعنی حسن بصری رحمہ اللہ والی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4364