سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
5. بَابُ : مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ
5. باب: مردار کی کھال کو دباغت دینے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: With What The Skin Of A Dead Animal Is Tanned
حدیث نمبر: 4253
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، والليث بن سعد، عن كثير بن فرقد، ان عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه، عن العالية بنت سبيع، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثتها، انه مر برسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحصان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اخذتم إهابها"، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِصَانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہو گا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے ( «قرظ»: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4126)، (تحفة الأشراف: 18084)، مسند احمد (6/333، 334) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داود4126ميمونة بنت الحارثلو أخذتم إهابها قالوا إنها ميتة فقال رسول الله يطهرها الماء والقرظ
   سنن النسائى الصغرى4253ميمونة بنت الحارثلو أخذتم إهابها قالوا إنها ميتة فقال رسول الله يطهرها الماء والقرظ
   بلوغ المرام18ميمونة بنت الحارث‏‏‏‏لو اخذتم إهابها؟ فقالوا: إنها ميتة،‏‏‏‏ فقال: ‏‏‏‏يطهرها الماء والقرظ

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4253 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4253  
اردو حاشہ:
یہ حدیث اس بات پر دلات کرتی ہے کہ مردار جانور کے کچے چمڑے کورنگنے کے لیے پانی اور کیکر کی چھال ضروری ہے یا اسی قسم کی صلاحیت رکھنے والا ایسا کیمیکل جو چمڑے کی بو اور رطوبت کو ختم کر دے، اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ مقصود دباغت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4253   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 18  
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے`
«. . . إنها ميتة،‏‏‏‏ فقال: ‏‏‏‏يطهرها الماء والقرظ . . .»
. . . وہ تو مری ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر فرمایا پھر کیا ہوا؟) اس کو پانی اور کیکر کی چھال پاک کر دیتی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 18]
لغوی تشریح:
«اَلْقَرَظُ» قاف اور را کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ کیکر کے پتے اور چھال۔ اس وقت عرب میں اس کے ساتھ چمڑے کی دباغت مشہور و معروف تھی۔

فائدہ:
یہ اور پہلی دونوں احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ مردار کے چمڑے دباغت سے پاک ہو جاتے ہیں۔ ان سے برتن بنانا اور ان برتنوں سے وضو وغیرہ کرنا جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 18   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4126  
´مردہ جانور کی کھال کا بیان۔`
عالیہ بنت سبیع کہتی ہیں کہ میری کچھ بکریاں احد پہاڑ پر تھیں وہ مرنے لگیں تو میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے مجھ سے کہا: اگر تم ان کی کھالوں سے فائدہ اٹھاتیں! تو میں بولی: کیا یہ درست ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹتے ہوئے گزرے، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اس کی کھال لے لی ہوتی لوگوں نے عرض کیا: وہ تو مری ہوئی ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی اور بیر کی پتی اس ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4126]
فوائد ومسائل:
درج ذیل باب کے بعد والے باب میں درندوں کی کھالوں سے ممانعت کی احادیث سےثابت ہوتا ہے، صرف حلال جانوروں کی کھال ہی رنگنے سے پاک ہوتی ہے نہ کہ حرام جانوروں اور درندوں کھالیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4126   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.