سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
2. بَابُ : تَفْسِيرِ الْعَتِيرَةِ
2. باب: عتیرہ کی تفسیر۔
Chapter: The Explanation Of 'Atirah
حدیث نمبر: 4233
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن ابن عون، قال: حدثنا جميل، عن ابي المليح، عن نبيشة، قال: ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم , قال: كنا نعتر في الجاهلية، قال:" اذبحوا لله عز وجل في اي شهر ما كان , وبروا الله عز وجل , واطعموا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَمِيلٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ , وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَأَطْعِمُوا".
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بتایا گیا کہ ہم لوگ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 2 (2830)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 16 (3160)، الذبائح 2 (3167)، (تحفة الأشراف: 11586)، مسند احمد (5/75، 76)، ویأتي فیما یلي: 4234، 2236، 4237 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داود2830نبيشة بن عبد اللهاذبحوا لله في أي شهر كان وبروا الله وأطعموا
   سنن ابن ماجه3167نبيشة بن عبد اللهاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا لله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرى4233نبيشة بن عبد اللهاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرى4234نبيشة بن عبد اللهاذبحوا في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرى4236نبيشة بن عبد اللهاذبحوها في أي شهر كان وبروا الله وأطعموا
   سنن النسائى الصغرى4237نبيشة بن عبد اللهاذبحوا لله في أي شهر ما كان وبروا الله وأطعموا

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4233 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4233  
اردو حاشہ:
مقصود یہ ہے کہ نیکی کے لیے کسی مہینے کی قید نہیں، کسی بھی وقت غریبوں کو کھلایا جا سکتا ہے۔ رجب کی قید مناسب نہیں۔ اپنی طرف سے کسی مہینے، دن یا وقت کو متعین کر لینا اور پھر اس کو واجب یا افضل خیال کرنا صحیح نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی نیکی کے لیے خاص اوقات وایام اور ماہ وسال مقرر کرنا کسی انسان کاحق ہے نہ اس کی ذمہ داری، بلکہ نیکی کے لیے وقت کی تعیین صرف اﷲ تعالیٰ کا حق ہے۔ اس میں تصرف کا اختیار کسی اور کو نہیں۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہے کہ نیکی کی کیفیت اور مقدار وہی معتبر ہوگی جو شریعت نے مقرر کر دی ہے۔ اس سے تجارز بدعات اور ایجادِ بندہ قرار پائیں گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4233   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.