(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله يعني ابن المبارك، عن يحيى وهو ابن زرارة بن كريم بن الحارث بن عمرو الباهلي، قال: سمعت ابي يذكر، انه سمع جده الحارث بن عمرو يحدث، انه لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع , وهو على ناقته العضباء , فاتيته من احد شقيه، فقلت: يا رسول الله، بابي انت وامي , استغفر لي؟، فقال:" غفر الله لكم"، ثم اتيته من الشق الآخر، ارجو ان يخصني دونهم، فقلت: يا رسول الله، استغفر لي، فقال:" بيده غفر الله لكم"، فقال رجل من الناس: يا رسول الله , العتائر والفرائع، قال:" من شاء عتر، ومن شاء لم يعتر، ومن شاء فرع، ومن شاء لم يفرع في الغنم اضحيتها" وقبض اصابعه إلا واحدة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ كُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ , وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ , فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي , اسْتَغْفِرْ لِي؟، فَقَالَ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ"، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ، أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ:" بِيَدِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الْعَتَائِرُ وَالْفَرَائِعُ، قَالَ:" مَنْ شَاءَ عَتَرَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَعْتِرْ، وَمَنْ شَاءَ فَرَّعَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَا" وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلَّا وَاحِدَةً.
حارث بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، آپ اپنی اونٹنی عضباء، پر سوار تھے۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے“۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لیے دعا کریں گے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں (کو اٹھا کر) فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے“۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے، بکریوں میں صرف قربانی ہے“، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کر لیں سوائے ایک کے (یعنی: سالانہ صرف ایک قربانی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3279)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 9 (1742)، مسند احمد (3/485) (ضعیف) (اس کے راوی ”یحیی بن زرارہ“ لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کے مضامین دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہیں)»