علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1169
´عقیقہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ ” وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں۔“ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے، احمد اور چاروں نے ام کرز کعبیہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1169»
تخریج: «أخرجه الترمذي، الأضاحي، باب ما جاء في العقيقة، حديث:1513، وابن حبان (الموارد)، حديث:1058، وحديث أم كرز: أخرجه أبوداود، الضحايا، حديث:2834، والترمذي، الأضاحي، حديث:1516، والنسائي، القيقة، حديث:4221، وابن ماجه، الذبائح، حديث:3162، وأحمد:6 /422 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
مذکورہ روایت میں بچے کی طرف سے دو جانور اور بچی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کا ذکر ہے جبکہ گزشتہ روایت میں ہے کہ آپ نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے ایک ایک جانور عقیقہ کے طور پر ذبح کیا۔
ان دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں بلکہ علمائے کرام اس کی بابت فرماتے ہیں کہ افضل اور مستحب یہی ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کیا جائے‘ تاہم لڑکے کی طرف سے بھی ایک جانور ذبح کرنا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث سے ثابت ہے۔
بنابریں اگر کسی کے پاس دو جانور نہ ہوں تو لڑکے کی طرف سے بھی عقیقے میں ایک جانور ذبح کرنا جائز ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راوئ حدیث
«ام کُرز کعبیہ رضی اللہ عنہا» بنو خزاعہ قبیلے سے تھیں‘ اس لیے خزاعیہ کہلائیں۔
شرف صحابیت سے مشرف تھیں۔
ان سے کئی احادیث منقول ہیں۔
کرز کے
”کاف
“ پر ضمہ اور
”را
“ ساکن ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1169