سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Distribution of Al-Fay'
0. بَابُ :
0. باب:
Chapter: The Book Of The Distribution Of Al-Fay'
حدیث نمبر: 4151
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يحيى، قال: حدثنا محبوب، قال: انبانا ابو إسحاق، عن سعيد الجريري، عن يزيد بن الشخير، قال: بينا انا مع مطرف بالمربد إذ دخل رجل معه قطعة ادم , قال: كتب لي هذه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فهل احد منكم يقرا؟ قال: قلت: انا اقرا , فإذا فيها:" من محمد النبي صلى الله عليه وسلم لبني زهير بن اقيش، انهم إن شهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وفارقوا المشركين، واقروا بالخمس في غنائمهم , وسهم النبي صلى الله عليه وسلم وصفيه، فإنهم آمنون بامان الله ورسوله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الشِّخِّيرِ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا مَعَ مُطَرِّفٍ بِالْمِرْبَدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مَعَهُ قِطْعَةُ أَدَمٍ , قَالَ: كَتَبَ لِي هَذِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَهَلْ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَقْرَأُ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَنَا أَقْرَأُ , فَإِذَا فِيهَا:" مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ، أَنَّهُمْ إِنْ شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَفَارَقُوا الْمُشْرِكِينَ، وَأَقَرُّوا بِالْخُمُسِ فِي غَنَائِمِهِمْ , وَسَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفِيِّهِ، فَإِنَّهُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ".
یزید بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مطرف کے ساتھ کھلیان میں تھا کہ اچانک ایک آدمی چمڑے کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور بولا: میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ لکھا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی اسے پڑھ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: میں پڑھوں گا، تو دیکھا کہ اس تحریر میں یہ تھا: اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے: اگر یہ لوگ «لا إله إلا اللہ وأن محمدا رسول اللہ» اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں کی گواہی دیں اور کفار و مشرکین کا ساتھ چھوڑ دیں اور اپنے مال غنیمت میں سے خمس، نبی کے حصے اور ان کے «صفی» کا اقرار کریں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں رہیں گے۔

وضاحت:
۱؎: «صفی» مالِ غنیمت کے اس حصے کو کہتے ہیں جسے حاکم تقسیم سے قبل اپنے لیے مقرر کر لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 21 (2999)، (تحفة الأشراف: 15683)، مسند احمد (5/77، 78، 363) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داود2999موضع إرسالشهدتم أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وأقمتم الصلاة وآتيتم الزكاة وأديتم الخمس من المغنم وسهم النبي الصفي أنتم آمنون بأمان الله ورسوله
   سنن النسائى الصغرى4151موضع إرسالشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وفارقوا المشركين وأقروا بالخمس في غنائمهم وسهم النبي وصفيه فإنهم آمنون بأمان الله ورسوله

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4151 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4151  
اردو حاشہ:
صحیح بات یہی ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ کا عمومی و خصوصی حصہ بھی خمس میں شامل ہے، اگرچہ ظاہر الفاظ مال غنیمت اور مال فے کی تقسیم کے مسائل ان حصوں کو خمس سے الگ ظاہر کررہے ہیں۔ باقی روایات کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ (دیکھیے فوائد‘حدیث:4143،4144)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4151   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.