عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی تلوار باہر نکال لے پھر اسے چلانا شروع کر دے تو اس کا خون رائیگاں اور بیکار ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: ناحق مسلمانوں کو مارنے لگے تو اس کے قتل میں نہ دیت ہے نہ قصاص۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4102
اردو حاشہ: کسی بھی مذہبی، سیاسی یا معاشرتی اختلاف کی وجہ سے کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلح کارروائی کرے۔ اسی طرح کوئی شخص کسی گناہ گار کو بھی قتل نہیں کر سکتا، خواہ حالت گناہ میں پکڑ لے کیونکہ حدود کا نفاذ حکومت کا اختیار ہے، افراد کا نہیں۔ اگر کوئی از خود ایسی کارروائی کرے گا، اسے قتل کر دیا جائے گا، خواہ وہ سچا ہی ہو۔ اس کے بعد اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ آج کل مذہبی اختلافات کی بنا پر آپس میں قتل و غارت کرنے والوں کو یہ حدیث مدنظر رکھنی چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی خوش نما نعرہ کیوں نہ لگاتے ہوں، مثلاً: عصمت صحابہ و ازواج مطہرات یا اہل بیت وغیرہ۔ و اللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4102