سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
2. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي دُخُولِ الْحَمَّامِ
2. باب: حمام میں داخل ہونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession On Entering Bathhouses
حدیث نمبر: 401
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن عطاء، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يدخل الحمام إلا بمئزر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يَدْخُلِ الْحَمَّامَ إِلَّا بِمِئْزَرٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو بغیر تہبند کے حمام میں داخل نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 2887)، مسند احمد 3/339 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى401جابر بن عبد اللهمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام إلا بمئزر
   جامع الترمذي2801جابر بن عبد اللهمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل الحمام بغير إزار من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يدخل حليلته الحمام من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يجلس على مائدة يدار عليها بالخمر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 401 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 401  
401۔ اردو حاشیہ:
➊ حمام، حمیم سے ہے جس کے معنی گرم پانی کے ہیں۔ حمام سے وہ مشترک غسل خانے مراد ہیں جن میں گرم پانی کا انتظام ہوتا ہے اور ہر آدمی غسل کر سکتا ہے۔ چونکہ یہاں ہر وقت آدمی آتے رہتے ہیں، لہٰذا بے پردگی کا خطرہ ہے، خصوصاً اس دور میں جب کہ وہاں ایک کمرا کپڑے اتارنے اور پہننے کے لیے مختص ہوتا تھا۔ وہاں سے غسل خانے میں ننگے جاتے تھے اور غسل خانے کی قطار میں کئی کئی نہانے والے ننگے ہوا کرتے تھے، اس بنا پر بعض احادیث میں حمام کی مذمت کی گئی ہے۔
➋بہتر یہی ہے کہ انسان اپنے مخصوص گھریلو غسل خانے میں نہائے جہاں نہ عام لوگ آتے ہیں اور نہ بے پردگی کا خطرہ ہے لیکن اگر کبھی مجبوراً حمامات (مشترکہ غسل خانوں) میں نہانا پڑے تو ازارباندھ کر نہائے تاکہ بے پردگی نہ ہو۔ عورتوں کا حمامات میں نہانا سخت گناہ ہے کہ اس کا تقریباً سارا جسم پردہ ہے۔ ہمارے ہاں موجود حمام ایسے نہیں ہیں اور نہ ان میں مذکورہ بالا قباحتیں پائی جاتی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 401   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2801  
´غسل خانہ میں جانے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ (حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو غسل خانہ (حمام) میں نہ بھیجے، اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چلتا ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2801]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حمامات عمومی غسل خانے ہوا کرتے تھے،
جس میں مرد اور عورتیں سب کے سب ننگے نہاتے تھے،
آپ ﷺ نے مردوں کو تہہ بند باندھ کر نہانے کی اجازت دی،
جب کہ عورتوں کو اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر وہ مجلس جہاں نشہ آور اور حرام چیزوں کا دور چل رہا ہو اس میں شریک ہونا درست نہیں۔

نوٹ:
(سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے،
الإرواء: 1949،
غایة المرام: 190)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2801   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.