سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
1. بَابُ : تَحْرِيمِ الدَّمِ
1. باب: خون کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Bloodshed
حدیث نمبر: 3974
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عمرو بن عاصم، قال: حدثنا عمران ابو العوام، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن انس بن مالك، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ارتدت العرب، فقال عمر: يا ابا بكر , كيف تقاتل العرب؟، فقال ابو بكر: إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله , واني رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة". والله لو منعوني عناقا مما كانوا يعطون رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم عليه. قال عمر: فلما رايت راي ابي بكر قد شرح علمت انه الحق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ , كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ؟، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ". وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ. قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو بعض عرب مرتد ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ عربوں سے کیسے جنگ کریں گے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم نہ کریں اور زکاۃ نہ دیں، اللہ کی قسم! اگر وہ بکری کا ایک بچہ ۱؎ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے لیے ان سے جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر ہے تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: یا تو یہ بطور مبالغہ ہے، یا یہ مراد ہے کہ اگر کسی کو بکریوں کی زکاۃ میں مطلوب عمر کی بکری نہ موجود ہو تو اس کی جگہ بکری کا بچہ بھی دے دینا کافی ہو گا۔ ۲؎: معلوم ہوا کہ صرف کلمہ شہادت کا اقرار کر لینا کافی نہیں ہو گا جب تک عقائد، اصول اسلام اور احکام اسلام کی کتاب وسنت کی روشنی میں پابندی نہ کرے، گویا کلمہ شہادت ذریعہ ہے شعائر اسلام کے اظہار کا اور شعائر اسلام کی پابندی ہی نجات کا ضامن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث برقم: 3096 (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاريQ7369أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فإذا قالوها وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وذبحوا ذبيحتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله
   جامع الترمذي2608أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
   سنن أبي داود2641أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا وأن يأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
   سنن النسائى الصغرى3971أنس بن مالكأمرت أن أقاتل المشركين حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبائحنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها
   سنن النسائى الصغرى5006أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
   سنن النسائى الصغرى3974أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأني رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة
   سنن النسائى الصغرى3972أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
   سنن النسائى الصغرى3096أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأني رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 3974 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3974  
اردو حاشہ:
مانعین زکوۃ سے قتال کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ عدم ادائیگی پر اصرار کریں اور اس کی خاطر قتال کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر لڑائی نہ کریں تب بھی زبردستی ان سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: 2445۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3974   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3096  
´جہاد کی فرضیت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرما گئے، تو عرب (دین اسلام سے) مرتد ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ عربوں سے کیسے لڑائی لڑیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ لوگ گواہی دینے لگیں کہ کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور نماز قائم کرنے لگیں، اور زکاۃ دینے لگیں، قسم اللہ کی، اگر انہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3096]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی یہاں یہ بیان کرنا چاہتے ہیں کہ مذکورہ روایت میں عمران ابوالعوام قطان علم حدیث میں قوی نہیں ہیں۔ وہ اس روایت کو حضرت انس کی مسند بناتے ہیں جبکہ دیگر روای اس حدیث کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ گزشتہ اجادیث: 3093 اور 3094 سے واضح ہے اور درست بھی یہی ہے۔ تاہم اس اختلاف سے حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، حدیث دوسری اسناد کے ساتھ بالکل صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔
(2) مرتد ہوگئے مرتدین کی کئی قسمیں ہیں مگر یہاں اختلاف مانعین زکاۃ کے بارے میں ہے جن کا موقف تھا کہ زکاۃ صرف رسول اللہﷺ کے ساتھ خاص تھی، کوئی دوسرا وصول نہیں کرسکتا، حالانکہ آپ نے زکاۃ بطور امیر یا حاکم وصول فرماتی تھی ورنہ آپ کے لیے تو جائز ہی نہ تھی، لہٰذا اب جو نبیﷺ کا نائب بنے گا وہ بھی بطور حاکم وصول کرے گا ورنہ افراتفری پھیل جائے گی، زکاۃ کا فریضہ ترک ہوجائے گا، حالانکہ رسول اللہﷺ نے نماز اور زکاۃ دونوں کو مسلمان ہونے کے لیے شرط قراردیا ہے، نیز زکاۃ نہ دینے والا حکومت کا باغی ہے اور باغی سے لڑائی بالاتفاق جائز ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ یہ کلمہ گو ہیں۔ ان سے لڑائی جائز نہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دلائل سے ان کی سمجھ میں آگیا کہ مسلمان ہونے کے لیے صرف کلمہ ہی کافی نہیں کچھ دوسرے امور بھی ضروری ہیں جیسا کہ حدیث نبوی مذکور میں وضاحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3096   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3971  
´خون کی حرمت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3971]
اردو حاشہ:
(1) اس مفہوم کی روایات کتاب الزکاۃ اور کتاب الجہاد میں گزر چکی ہیں اور ان کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔
(2) مجھے حکم دیا گیا ہے مقصود یہ ہے کہ کافروں سے لڑائی لڑنے کی اجازت ہے لیکن اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو ان سے لڑنا جائز نہیں بشرطیکہ وہ اسلام کے اہم احکام پر بھی عمل کریں اور مسلمانوں کی طرح رہیں۔
(3) اسلام کا کوئی حق بنتا ہو یعنی انھوں نے کسی کے جان و مال کا نقصان کیا ہو تو اس میں ماخوذ ہوں گے۔
(4) لوگوں کے معاملات ظاہر پر محمول کیے جائیں گے۔ اگر دینی اعمال ظاہر کریں گے تو ان پر مسلمانوں کے احکامات جاری کیے جائیں گے اگرچہ وہ باطن میں کوئی اور عقائد رکھتے ہوں۔ یہ احکامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک وہ اسلام کے خلاف اپنا کوئی عمل ظاہر نہ کر دیں۔
(5) جو اسلام میں داخل ہو گا اس کے لیے وہی حقوق ہیں جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں ہیں جو دیگر مسلمانوں پر ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3971   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3972  
´خون کی حرمت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر (جان و مال کے) کسی حق کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3972]
اردو حاشہ:
(1) کفار سے لڑائی لڑنا ضروری نہیں بلکہ یہ حالات کے تقاضے پر موقوف ہے۔ اگر کفار مسلمانوں کے فرماں بردار ہو کر رہیں اور عائد کردہ ٹیکس ادا کریں تو ان سے لڑنے کی بجائے انہیں بطور ذمی رکھا جائے۔ اگر کوئی غیر اسلامی حکومت قائم ہو تو ان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر صلح کے ساتھ بھی رہا جا سکتا ہے۔
(2) حدیث سے قبلے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ جو شخص جان بوجھ کر نماز میں اپنا رخ قبلے کی جانب نہیں کرے گا اس کی نماز نہیں ہو گی۔ (دیکھئے، حدیث: 3092۔ اس مسئلے کی پوری تفصیل کتاب الجہاد میں ملاحظہ فرمائیں۔)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3972   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5006  
´کس بات پر لوگوں سے لڑنا صحیح ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر کسی حق کے بدلے، ان کے ل [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5006]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھسے،احادیث:3971،3972،5000.
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5006   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2641  
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2641]
فوائد ومسائل:
حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔
شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔
اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2641   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2608  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں کے خلاف جنگ کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ: لا الہ الا اللہ کہیں، اور نماز قائم کریں۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک لوگ اس بات کی شہادت نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ (کر کے عبادت) نہ کرنے لگیں۔ ہمارا ذبیحہ نہ کھانے لگیں اور ہمارے طریقہ کے مطابق نماز نہ پڑھنے لگیں۔ جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں گے تو ان کا خون اور ان کا مال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2608]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ کوئی ایساعمل کربیٹھیں جس کے نتیجہ میں ان کی جان اور ان کا مال مباح ہو جائے تو اس وقت ان کی جان اوران کا مال حرام نہ رہے گا۔

2؎:
یعنی جو حقوق و اختیارات اور مراعات عام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے وہ انہیں بھی حاصل ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2608   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.