2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، عن عبيد الله، قال: حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن مهاجر، عن مجاهد، عن رافع بن خديج، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على ارض رجل من الانصار قد عرف انه محتاج، فقال:" لمن هذه الارض؟". قال: لفلان , اعطانيها بالاجر. فقال:" لو منحها اخاه". فاتى رافع الانصار، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاكم عن امر كان لكم نافعا , وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَرْضِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَدْ عَرَفَ أَنَّهُ مُحْتَاجٌ، فَقَالَ:" لِمَنْ هَذِهِ الْأَرْضُ؟". قَالَ: لِفُلَانٍ , أَعْطَانِيهَا بِالْأَجْرِ. فَقَالَ:" لَوْ مَنَحَهَا أَخَاهُ". فَأَتَى رَافِعٌ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا , وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک آدمی کی زمین کے پاس سے گزرے جسے آپ جانتے تھے کہ وہ ضرورت مند ہے، پھر فرمایا: ”یہ زمین کس کی ہے؟“ اس نے کہا: فلاں کی ہے، اس نے مجھے کرائے پر دی ہے، آپ نے فرمایا: ”اگر اس نے اسے اپنے بھائی کو عطیہ کے طور پردے دی ہوتی (تو اچھا ہوتا)“، تب رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے انصار کے پاس آ کر کہا بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو تمہارے لیے نفع بخش تھی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے سب سے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3899 (صحیح) (سند میں راوی ’’ابراہیم‘‘ کا حافظہ کمزور تھا، اور سند میں انقطاع بھی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»