عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ (مصلحتاً جائز) نہیں ہے (لیکن اگر کسی نے کر دیا ہے) تو جسے رقبیٰ کیا گیا ہے اس کے ورثاء کو میراث میں ملے گا، دینے والے کو واپس نہ ہو گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3738
اردو حاشہ: (1)”رقبیٰ واپس نہیں آئے گا۔“ یعنی رقبیٰ کی رائج صورت معتبر نہیں۔ دوسرے معنیٰ یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ رقبیٰ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ عطیہ کی اچھی صورت نہیں۔ لیکن اگر کو ئی شخص کرے گا تو واپس کی شرط غیر معتبر ہوگی بلکہ جسے دے دیا گیا تھا‘ اس کے ورثاء کو اس کی وفات کے بعد مل جائے گا۔ (2)”شاید“ عبدالجبار بن علاء کو شک ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3738