(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن جابر بن صبح، قال: سمعت خلاسا يحدث، عن عائشة، قالت:" كنت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم نبيت في الشعار الواحد وانا طامث حائض، فإن اصابه مني شيء غسل مكانه لم يعده ثم صلى فيه، ثم يعود فإن اصابه مني شيء فعل مثل ذلك غسل مكانه لم يعده وصلى فيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبْحٍ، قال: سَمِعْتُ خِلَاسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيتُ فِي الشِّعَارِ الْوَاحِدِ وَأَنَا طَامِثٌ حَائِضٌ، فَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْءٌ غَسَلَ مَكَانَهُ لَمْ يَعْدُهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، ثُمَّ يَعُودُ فَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْءٌ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ غَسَلَ مَكَانَهُ لَمْ يَعْدُهُ وَصَلَّى فِيهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی کپڑے میں رات گزارتے تھے، اور میں حائضہ ہوتی، اگر آپ کو مجھ سے کچھ لگ جاتا تو آپ اسی جگہ کو دھوتے، اس سے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی کپڑا میں نماز ادا کرتے، پھر واپس آ کر لیٹ جاتے، پھر اگر دوبارہ مجھ سے آپ کو کچھ لگ جاتا تو آپ پھر اسی طرح کرتے، صرف اسی جگہ کو دھوتے اس سے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی میں نماز پڑھتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «شعار» کا لفظ آیا ہے «شعار» اس کپڑے کو کہتے ہیں جو جسم سے لگا ہوتا ہے اور «دثار» اس کپڑے کو جو «شعار» کے اوپر ہوتا ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 269
´حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتا ہے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رات میں ایک کپڑے میں سوتے اور میں پورے طور سے حائضہ ہوتی، اگر میرے حیض کا کچھ خون آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے بدن) کو لگ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی مقام کو دھو ڈالتے، اس سے زیادہ نہیں دھوتے، پھر اسی میں نماز پڑھتے، اور اگر اس میں سے کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کو لگ جاتا، تو آپ صرف اسی جگہ کو دھو لیتے، اس سے زیادہ نہیں دھوتے، پھر اسی میں نماز پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 269]
269۔ اردو حاشیہ: ➊ دین و شریعت اور طہارت کی حدود واضح کرنے کے لیے ہی یہ مخفی حقائق بیان ہوئے ہیں تاکہ امت کے لیے دنیا و آخرت میں آسانی رہے، ورنہ عام مسلمان میاں بیوی کے لیے اپنے مخفی امور کا ذکر کرنا درست نہیں ہے۔ ➋ خون حیض نجس ہے۔ ➌ جو حصہ جسم کا یا کپڑے کا آلودہ ہو اسی قدر دھونا واجب ہے، نہ کہ سارا جسم یا سارا کپڑا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 269
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2166
´حائضہ عورت سے جماع اور اس سے مباشرت (بدن سے بدن ملا کر لیٹنے) کا بیان۔` خلاس بن عمرو ہجری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی کپڑے میں رات گزارتے اور میں حالت حیض میں ہوتی، اگر کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ لگ جاتا تو صرف اس جگہ کو دھو لیتے اس سے آگے نہ بڑھتے، اور کہیں کپڑے میں لگ جاتا تو صرف اتنی ہی جگہ دھو لیتے، اس سے آگے نہ بڑھتے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2166]
فوائد ومسائل: فوائد پیچھے حدیث 269 میں گزر چکے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2166
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 285
´حائضہ کے ساتھ لیٹنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی چادر میں رات گزارتے، اور میں حائضہ ہوتی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے (خون) میں سے کچھ لگ جاتا تو صرف اسی جگہ کو دھوتے، اس سے تجاوز نہ کرتے، اور اسی کپڑے میں نماز ادا کرتے، پھر واپس آ کر لیٹ جاتے، پھر دوبارہ اگر آپ کو میرے (خون) میں سے کچھ لگ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اسی طرح کرتے، اس سے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی میں نماز پڑھتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 285]
285۔ اردو حاشیہ: ➊ کپڑوں پر جتنی جگہ نجاست لگی ہو، صرف اتنی جگہ دھونا کافی ہے، سارا کپڑا دھونے کی ضرورت نہیں اور اس قسم کے کپڑے میں بلا تردد نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ ➋ دوبارہ لیٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز کے لیے اٹھتے تھے، وقفے کے بعد پھر لیٹ جاتے ہوں گے۔ «والله أعلم»
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 285
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 774
´جسم سے لگے کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اکرم ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں جسم سے لگے ایک ہی کپڑے میں سوتے اور میں حائضہ ہوتی، اگر مجھ سے آپ کو کچھ (خون) لگ جاتا تو آپ جتنی جگہ میں لگتا اسی کو دھو لیتے اور اس سے آگے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی میں نماز پڑھتے، پھر واپس آ کر میرے ساتھ لیٹتے، اگر پھر مجھ سے کچھ (خون) لگ جاتا تو آپ پھر ویسے ہی کرتے، اور اس سے آگے تجاوز نہ فرماتے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 774]
774 ۔ اردو حاشیہ: اگر عورت کے جسم والا کپڑا پاک ہو تو اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، خواہ اس نے اسے حیض کی حالت میں پہنا ہو۔ اگر کچھ خون لگ گیا ہو تو اتنی جگہ دھو لی جائے، باقی جگہ دھونے کی ضرورت نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 774