(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن ابن زرير، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: اهديت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة، فركبها فقال:" علي لو حملنا الحمير على الخيل لكانت لنا مثل هذه"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ، فَرَكِبَهَا فَقَالَ:" عَلِيٌّ لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ لَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ".
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ میں خچر دیا گیا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کی۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھا (کر جفتی کرا) دیں تو ہمارے پاس اس جیسے (بہت سے خچر) ہو جائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو نادان و ناسمجھ ہوتے ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ گھوڑوں میں جو بات ہے وہ خچروں میں نہیں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3610
اردو حاشہ: (1) گھوڑی اور گدھے کے ملاپ سے خچر پیدا ہوتا ہے لیکن اس حدیث میں اس ملاپ کو ناپسند کیا گیا ہے‘ حالانکہ قرآن مجید میں گھوڑے اور گدھے کے ساتھ خچر کا ذکر بھی بطور احسان کیا گیا ہے جس سے خچر کے وجود اور اس کے بطور نسل باقی رہنے کا جواز معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے علماء نے اس حدیث کی ممانعت یا ناپسندیدگی کے حکم کو تنزیہی قراردیا ہے یا اسے اس صورت پر محمول قراردیا جائے گا جب اس کی وجہ سے گھوڑوں کی نسل اور اس کی افزائش متأثر ہو کیونکہ گھوڑا خچر سے زیادہ مفید اور ضروری ہے‘ اس کی نسل میں کمی نہیں آنی چاہیے۔ (2) اس کو بے علموں کا کام قرار دینے کا مطلب خچروں کی افزائش کی حوصلہ شکنی ہی ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ خود یہ کام نہ کیا جائے‘ البتہ خچروں کا استعمال جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3610
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2565
´گدھوں کی گھوڑیوں سے جفتی (ملاپ) مکروہ ہے۔` علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر ہدیہ میں دیا گیا تو آپ اس پر سوار ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم ان گدھوں سے گھوڑیوں کی جفتی کرائیں تو اسی طرح کے خچر پیدا ہوں گے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو (شریعت کے احکام سے) واقف نہیں ہیں ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2565]
فوائد ومسائل: گدھے اور گھوڑی کے جنسی ملاپ سے پیدا ہونے والا جانور خچر کہلاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے انعامات میں اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ (وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ)(النحل۔ 8) اللہ تعالیٰ نے گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کئے۔ تاکہ تم ان پرسواری کرو اور یہ تمہارے لئے زینت کا باعث بھی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی خچر پرسواری کی ہے۔ اگر خچر کا پیدا کرنا ناجائز ہوتا تو اسے انعامات الہیٰ میں شمار کیا جاتا نہ نبی کریم ﷺ اس پر سواری فرماتے۔ اس لئے علماء نے اس حدیث کو جس میں گدھے گھوڑی کے ملاپ کو ناپسندیدہ قراردیا گیا ہے۔ استحباب (بچنے کے پسندیدہ ہونے) پر محمول کیا ہے۔ یعنی یہ پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ تاہم اس کا جواز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2565